:(GNP) 2023, اسلام آباد 8 فروری
کامسٹیک سیکرٹریٹ اسلام آباد میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، پاکستانی میں چین کے سفارتخانے، جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیکل و بائیولوجیکل کراچی یونیورسٹی، او آئ سی کے زیلی ادارے کامسٹیک اور پاکستان سائنس فاونڈیشن کی جانب سے مشترکہ طور پر چینی سائنسدانوں سے پاکستانی تحقیقاتی بیجوں کی واپسی کے موقع پر ” چین پاکستان خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی تعاون کی تاریخی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
فصلوں کی نشونما اور بہتری کے لیے خلاء میں پاکستانی بیج بھیجنے کے اس منصوبے کو چین، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے زیلی ادارے پاکستان سائنس فاونڈیشن اور جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیکل و بائیولوجیکل سائنسز نے مشترکہ طور پر انجام دیا۔
تقریب میں سیاسی قیادت، مختلف ممالک کےسفارت کاروں، سائنسدانوں، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور اس سے منسلک اداروں کے اعلیٰ افسران اور چین سے آئے مندوبین نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر ڈاکٹر احسن اقبال نے کہا کہ “خلا میں بیج” کا یہ منصوبہ دونوں ممالک کے سائنسدانوں کے درمیان تعاون میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ محققین کو علم اور وسائل کا اشتراک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے معاشی ترقی ہوتی کو بھی تقویت ملے گی ۔ خلائی سائنس میں تعاون کا یہ منصوبہ جڑی بوٹیوں کی ادویات اور تحقیق کو آگے بڑھانے میں ایک بنیاد ہے
مزید پڑھیں: پاکستان جرمن فرینڈ شپ سوسائٹی پر سفارت خانہ پاکستان برلن میں تقریب
انہوں کہا کہ آج پاکستان اور چین اپنی دیرینہ دوستی کا جشن وزارت سائنس و ٹیکنالوجی ، حکومت چین، پاکستان میں چین کے سفارت خانے، جامعہ کراچی کے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیکل و بائیولوجیکل ، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، اور کامسٹیک کے درمیان اس تاریخی مشترکہ منصوبے کے آغاز کے ساتھ منارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے 1951 میں سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد سے مضبوط تعلقات برقرار رکھتے ہوئے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ جبکہ خلائ سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون کا یہ نیا منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے ان کے عزم کو مضبوط کرتا ہے۔۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے
پاکستان میں چینی سفارت خانے کی ناظم الامور و قائم مقام سفیر پانگ چنکسو نے اس کامیاب سائنسی تجربے میں دونوں ممالک کے سائنسدانوں کی مشترکہ کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجربہ چین پاکستان سائنس و ٹیکنالوجی تعاون میں ایک سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے اور یہ ان کی دوستی کی تاریخ میں درج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے عوام کے فائدے اور اقوام کی خوشحالی کے لیے کھلے اور جامع تعاون کے ذریعے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک قریبی برادری کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اس تعاون کو مزید گہرا کرنے سے زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔
خلائء میں بیج بھیجنے کے منصوبے کے پاکستانی سائنسدانوں کے گروپ کے سربراہ و ڈائریکٹر آسی سی بی ایس اور کوآرڈنیٹیر جنرل کامسٹیک پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ کہآئی سی سی بی ایس کو پاکستان اور چین کے درمیان خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون میں ایک اہم سنگ میل کا اعلان کرنے پر فخر ہے جس میں بیجوں کو خلاء میں بھجینے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ یہ بنیادی قدم دونوں ممالک کے درمیان مسلسل ترقی اور شراکت داری میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے جو خلائی سائنس کے شعبے میں مستقبل کے تعاون کو آگے بڑھائے گا انہوں نے مزید کہا کہ کامسٹیک 57 اسلامی ممالک کے بیچ سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون کو بڑھانے کے لیے ایسے دیگر اقدامات بھی اٹھائے گا۔
اپنے خطاب میں وفاقی سیکرٹری، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی غلام محمد میمن نے کہا کہ “وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے فخر کے ساتھ چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی کے تعاون سے پاکستانی اور چینی سائنسدانوں کی جانب سے خلا میں بھیجے گئے بیجوں کی کامیاب واپسی کا اعلان کیا ہے۔ ہم ان کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور سائنس، ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں شراکت داری جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اپنے سائنسدانوں کی ترقی اور ان کی ہر طرح کی معاونت کے لیے پرعزم ہے. انہوں نے خلاء میں بھیجے گئے بیجوں کے منصوبے میں شامل پاکستانی سائنسدانوں کو مبارکباد دی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد بیگ نے کہا کہ پاکستان سائنس فاونڈیشن سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے درمیا آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ چینی اداروں کی حمایت پاکستان میں مضبوط اسٹریٹجک اور تعلیمی انفراسٹرکچر کا باعث بنتی ہے۔ پاکستان سائنس فاونڈیشن سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے ایک کلیدی آلے کے طور پر کام کرتا ہے۔”
خلاء میں سفر کرنے والے پاکستانی بیج وہاں چھ ماہ تک مائکروگرویٹی اور کائناتی شعاعوں پر مشتمل ایک خاص ماحول میں مقیم رہے۔ فصلوں کی بہتری کے لیے یہ خلائی تبدیلی ایک ایک انوکھا تحقیقی کام ہے جو نہ صرف دوسرے سیاروں پر مزید تحقیق کے بے پناہ مواقع فراہم کرے گا بلکہ سخت موسمی حالات جیسے خشک سالی اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آنے والے سیلابوں میں پودوں کی کاشت کو آسان بنائے گا۔ پاکستان میں ادویاتی پودوں کی کاشت ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اس لیے یہ منصوبہ پاکستانی ادویاتی پودوں کی نشوونما، ادویات کی دریافت اور کلینیکل ٹرائلز میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس پروجیکٹ میں تعاون کرنے والے سائنسدانوں میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر عطیہ الوہاب، ڈاکٹر یان وانگ، ڈاکٹر شکیل احمد، پروفیسر ڈاکٹر احسن ڈار طارق، اور پروفیسر ڈاکٹر غزالہ رضوان شامل تھے