Nowruz, our Region’s Joint Cultural Festival

417

GNP – Nowruz is the Iranian New Year, also known as the Persian New Year, which is celebrated worldwide by various ethno-linguistic groups.

Nowruz is the day of the vernal equinox, and marks the beginning of spring in the Northern Hemisphere. It marks the first day of the first month (Farvardin) of the Iranian calendars.  It usually occurs on March 21 or the previous or following day, depending on where it is observed. The moment the Sun crosses the celestial equator and equalizes night and day is calculated exactly every year, and families gather together to observe the rituals.

While Nowruz has been celebrated since the reform of the Iranian Calendar in the 11th Century CE to mark the New Year, the United Nations officially recognized the "International Day of Nowruz” with the adoption of UN resolution 64/253 in 2010.

Nowruz is celebrated as the beginning of the new year by more than 300 million people all around the world and has been celebrated for over 3,000 years in the Balkans, the Black Sea Basin, the Caucasus, Central Asia, the Middle East and other regions. Currently the New Year festivity celebrated in Iran, Afghanistan, Pakistan, the Kurdish regions of Iraq, Turkey and Syria, and throughout Central Asia.

It is a springtime celebration whose activities symbolise rebirth and the link between humans and nature. The Iranian poet Saadi (1210-1291) wrote: “Awaken, the morning Nowruz breeze is showering the garden with flowers.”

While the two-week celebrations centre on seeing relatives, picnicking, travelling, and eating traditional food, Nowruz itself – which is Farsi for New Day – is steeped in ancient myths and fiction, as well as traditions and symbols.

Nowruz plays a significant role in strengthening the ties among peoples based on mutual respect and the ideals of peace and good neighbourliness. Its traditions and rituals reflect the cultural and ancient customs of the civilizations of the East and West, which influenced those civilizations through the interchange of human values.

Celebrating Nowruz means the affirmation of life in harmony with nature, awareness of the inseparable link between constructive labour and natural cycles of renewal and a solicitous and respectful attitude towards natural sources of life.

In the first moments of the year, the Iranian people read the Prayers or recite Quran and increase their focus on God, commemorating the beginning of the new Hijri solar year.

This year, despite the outbreak of the deadly Corona virus, people of Iran and other countries in the region celebrate the arrival of this ancient eve and the coming of spring. On this Nowruz, people pray for the health, safety and development of their fellow citizens.

"نوروز، بہار کی آمد”

نوروز، ایران کے قدیم قومی تہواروں میں سے ایک تہوار ہے یہ ایرانی سال کے آغاز اور بہار کی آمد کا اور فطرت اور قدرت کے حُسن کا جشن ہے.

نوروز کا دوسرا نام زندگی ميں اميد اور اعتدال، امن، دوستی اور انسانی وقار کا اظہار ہے اور ایرانی قوم کے درمیان عید نوروز کے دن جشن منانا ایک رائج رسم ہے.

نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "نئے دن” کے ہیں. نوروز 20 مارچ بمطابق یکم فروردین یعنی نئے شمسی سال کے آغاز کا جشن ہے.

ایرانی قوم عید نوروز کو سال کے سب سے بڑے تہوار کے طور پر مناتی ہے. نیا سال شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ اپنے گھروں کی صفائی شروع کر دیتے ہیں. اس کو "خانہ تکانی” کا نام دیا جاتا ہے. اس موقع پر لوگ ہر نئی چیز خریدنے کی کوشش کرتے ہیں. عید نوروز سے پہلے بازاروں کی رونق دیکھنے کے لائق ہوتی ہے. بچے اور بڑے سبھی عید نوروز کے لیے نئے لباس و کپڑے خریدتے ہیں.

نوروز کی ایک دلچسپ رسم یہ ہے کہ لوگ سال کے آغاز پر اپنے گھروں میں ایک خصوصی دسترخوان بچھاتے ہیں جس پر سات مختلف اور مخصوص اشیاء رکھی جاتی ہیں جن کا نام حروف تہجی کے مطابق "س” سے شروع ہوتا ہے. اس رسم کو "ھفت سین ” کا نام دیا جاتا ہے.

یہ ایک قدیم ایرانی تہوار ہے، جو آج بھی بکثرت منایا جاتا ہے۔ یہ تہوار ایرانی مہینہ فروردین کے پہلے دن منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کی بنیاد اگرچہ پارسی مذہب پر مبنی ہے تاہم اسے کئی مسلم ممالک میں اب بھی منایا جاتا ہے۔

نئے شمسی سال اور تیرہ سو ترانوے سال کے آغاز کی مناسبت سے تبریک وتہنیت عرض کرتے ہوئے نئے سال اور عید نوروز کے پہلے دن ہم آپ سے اس کی تاریخ اور اسے وجود میں لانے اور اب تک اسے باقی رکھنے میں جن لوگوں نے مدد کی ہے گفتگو کریں گے اور اس قدیم اور ایرانی جشن اور تہوار کے بارے میں جو نہ صرف کئی صدیوں سے ایران میں منایا جاتاہے بلکہ اس کے علل واسباب کی وجہ سے یہ جشن دوسرے ملکوں میں بھی منایاجاتاہے ۔

ممکن ہے موسم بہار کے آغاز کا جشن ارو اس موقع پر شہروں سے لوگوں کے باہر نکل جانے اور اجتماع کی روایت ایران کے کسانوں کی ہے اس لیے ایران کے کسان گذشتہ صدیوں سے اس طرح کا جشن منعقد کرکے بعض عقائد جیسے حلول بہار کو باطل پر کامیابی کی تشبیہ دے کر اس جشن میں شامل کر دیا اور اسے ممکل طورپر ایرانی جشن میں تبدیل کر دیا۔ قدیم زمانے سے یہ عوامی جشن غیر سیاسی ہونے کی وجہ سے ایک عام عوامی جشن میں تبدیل ہو گیا اور آہشتہ آہستہ ایسے جشن میں تبدیل ہو گیا کہ حکومتوں نے بھی رسمی تقریب کے طورپراس جشن کو منتخب کر لیا ہے ۔

نوروز یونیسکو غیر مادی ثقافتی ورثہ ميں شامل ہے اور اس عید اب ایک بین الاقوامی ورثہ اور جشن ہے- نوروز 12 ممالک ميں منايا جاتا ہے جن میں اسلامی جمہوريہ ايران، ترکی، آذربائيجان، ہندوستان، پاکستان، ازبکستان، کرغستان، قازقستان، افغانستان، ترکمانستان، تاجکستان اورعراق شامل ہيں.

اسلامی جمہوریہ ایران کے وقت کے مطابق نئے ھجری شمسی سال یعنی نوروز کا آغاز اس سال 20 مارچ بروز جمعه، صبح  7 بجکر 19 منٹ  اور 37 سیکنڈ پر ہوگا۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں چونکہ نوروز کا تہوار سرکاری طور پر منایا جاتا ہے اور ملک بھر میں عالم تعطیل ہوتی ہے،حکومتی دفاتر پانچ دن کے لۓ بند رہتے ہیں اور لوگ دو ہفتے تک خاندان کے افراد اور دوستوں کے ساتھ تفریح کرتے ہیں اور دعوتیں اڑاتے ہیں-

تحویل سال کے اولیں لمحات میں ایرانی عوام دعائے تحویل سال پڑھتے ہیں، "یا مقلب القلوب و الابصار یا مدبرالیل و النهار یا محول الحول و الاحوال حول حالنا الی احسن الحال” کا ورد کرتے ہیں، یاد و ذکرخدا سے نئے ہجری شمسی سال کا آغاز کرتے ہیں اور خدا کی جانب اپنی توجہ میں اضافہ کرتے ہیں۔

اس سال، مہلک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود، ایران اور خطے کے دوسرے ممالک کے لوگ اس قدیم عید اور موسم بہار کی آمد کو مناتے ہیں۔ اس عید کے موقع پر لوگ اپنے ہم وطنوں کی صحت، سلامتی اور ترقی کے لئے دعا کرتے ہیں۔