google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk
Pakistan's Premier Multilingual News Agency

کامسٹیک کا عرب خطے میں خوراک کے نظام پر دباو کے موضوع پر ویبینار کا انعقاد

اسلام آباد، 31 جولائی ۲۰۲۳ (جی این پی): کامسٹیک نے “عرب خطے میں خوراک کے نظام کے تناؤ اور لچک” کے موضوع پر ویبنار کا انعقاد کیا۔ یہ ویبنار پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ الموسیٰ، سیکرٹری جنرل، ہائر کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اردن نے دیا۔ جو یونین فار دی میڈیٹیرینین کے تکنیکی ماہرین کے گروپ برائے موسمیاتی تبدیلی کے رکن بھی ہیں۔

کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اپنے تعارفی کلمات میں کہا کہ آج کا موضوع انسانی فلاح و بہبود کے تناظر میں انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی تحفظ مختلف وجوہات کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ انہوں نے سائنس و ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیا جو ایسے نظاموں کو تیار کرنے میں مدد دے سکتی ہے جو غذائی تحفظ کو درپیش مختلف مشکلات کا مقابلہ کرنے میں مدد گار ہوں۔ پروفیسر چودھری نے کہا کہ آج کے موضوع کے مقرر اپنے شعبے میں خدمات، علم، عاجزی اور فضیلت کی وجہ سے نہایت اہم ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ الموسیٰ نے اپنے لیکچر میں غذائی نظام کے لوازمات ، خوارک کی فراہمی کے نظام، ماحولیات اور صارفین کے رویے کے بارے میں بات کی۔

پروفیسر موسیٰ نے کہا کہ جنگیں اور تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، معاشی مسائل اور وبائی امراض وہ عوامل ہیں جنہوں نے عرب غذائی تحفظ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن میں تنازعات کی وجہ سے عرب خطے میں غذائی فراہمی میں نمایاں کمی آئی ہے۔

پروفیسر موسیٰ نے کہا کہ آب و ہوا سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی واقعات، درجہ حرارت میں اضافہ، زمینی کٹاؤ اور ساحلی علاقوں میں نمکین پانی نے خوراک کی حفاظت کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹنگ پالیسیوں کی عدم موجودگی ، درجہ حرارت میں اضافہ اور بارشوں میں کمی اور زیر زمین پانی کے زیادہ اخراج کی وجہ سے پانی کی زیر زمیں سطح کم ہو جائے گی جبکہ ڈیم بنانے کی علاقائی پالیسیاں نہ صرف آبی حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ علاقہ میں پانی کی قلت کا سبب بھی بنتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عرب خطہ پہلے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ سیلاب، طوفان، زلزلے اور خشک سالی کا شکار رہا ہے۔ پروفیسر موسیٰ نے ذکر کیا کہ تیل اور خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، تجارتی بہاؤ میں رکاوٹ، سیاحت میں کمی اور کووڈ کی وبا غذائی تحفظ پر اثر انداز ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر عبداللہ الموسی ایک ماہر تعلیم ہیں جن کے پاس اردن کی دو اعلیٰ یونیورسٹیوں (یونیورسٹی آف اردن اور یرموک یونیورسٹی) کے شعبہ کے سربراہ سے لے کر صدر تک مختلف سطحوں پر اعلیٰ ادارے کے انتظام، تحقیق اور تدریس میں 20 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے۔

google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk