google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk
Pakistan's Premier Multilingual News Agency

یوکرین میں تنازعہ کی صورتحال پر پاکستان میں روسی سفارت خانے کی پریس ریلیز

:اسلام آباد،27 جنوری 2024 (جی این پی)

یوکرین کی مسلح افواج کی 2023 کے موسم گرما اور خزاں میں نام نہاد “جارحیت” شروع کرنے کی تمام تر  کوششوں کو ناکام بنانے کے بعد، روسی فوج سردیوں کے سخت ترین حالات میں پوری  فرنٹ لائن پر کامیاب فوجی آپریشن کر رہی ہے۔

دسمبر میں دونیتسک کے نواحی شہر میرینکا کو، جسے یوکرائنی افواج نے ایک قلعے میں تبدیل کر رکھا تھا، آزاد کرا لیا گیا۔ اور یوں فرنٹ لائن کو دونیتسک سے بہت دور منتقل کر دیا گیا ۔

:اس کے علاوہ روسی فوج نے اپنی جنگی پوزیشن میں خاطر خواہ بہتری لائی ہے- تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں

ارتیموسک  کے شمال مغرب میں واقع (دونیتسک عوامی جمہوریہ روس) ارتیموسکویہ کو آزاد کرا لیا گیا۔

سیورسک میں واقع (دونیتسک عوامی جمہوریہ روس) ویسیلویہ کو آزاد کرا لیا گیا۔

کوپیانسک میں  واقع (خارکوف صوبہ) کارخامالنویہ کو آزاد کرا لیا گیا۔

یوکرین کی جانب سے شہری آبادی اور اس کے اپنے جنگی قیدیوں پر حملے

 اپنے جارحانہ اقدامات کی ناکامی کا احساس کرتے ہوئے اور عوام کی توجہ اپنے نقصانات سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے، 30 دسمبر 2023 کو کیف حکومت نے روس کے سرحدی شہر بیلگورود پر کلسٹر گولہ بارود اور چیک ساختہ ویمپائر ایم ایل آر ایس پروجیکٹائلز کا استعمال کرتے ہوئے بزدلانہ حملہ کیا۔ شہر کے مرکزپر، جہاں نئے سال کی تقریبات منعقد کی جا رہی تھیں، جان بوجھ کر حملہ کیا گیا۔ 5 بچوں سمیت 25 شہری ہلاک اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ نئے سال کے موقع پر کیف حکومت نے ایک بار پھر اپنی دہشت گردانہ خصلت کا مظاہرہ کیا – دونیتسک پر گولہ باری سے چار افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔

21 جنوری 2024 کو یوکرائنی افواج نے دونیتسک کے مصروف ترین علاقے میں ایک بازار اور دکانوں میں موجود  شہریوں کو دانستا نشانہ بنایا، جس میں 27 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے۔ مصدقہ اطلاعات  کے مطابق حملےمیں  مغربی ممالک سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔ یہ تنازعہ میں مغرب کی براہ راست مداخلت کا ایک اور ثبوت ہے۔

جوابی کارروائی کے طور پر، جنوری 2024 میں روسی مسلح افواج نے یوکرین کے فیصلہ سازی کے مراکز، ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس، ملٹری ایئر فیلڈ انفراسٹرکچر اور ایندھن کے اڈوں  پر ‘ہائی پریسیژن‘ ہتھیاروں اور رڈرون (یو اے وی ) کے ساتھ  کامیاب حملے کیے تھے۔ یوکرائنی فوجیوں اور غیر ملکی کرائے کے فوجیوں ( جن میں فرانسیسی شہری بھی تھے) کی تعیناتی کی جگہوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔

24 جنوری کو کیف حکومت نے بیلگورد علاقے میں ایک روسی ٹرانسپورٹ طیارے ایل-76 کو گرا کر ایک اور دہشت گردانہ کارروائی کا ارتکاب کیا – جس کے نتیجے میں عملے کے چھ ارکان اور تین روسی افسران کے علاوہ 65 یوکرینی جنگی قیدی جنہیں تبادلے کی مقام پر منتقل کیا جا رہا تھا ہلاک ہو گئے-

یوکرین کے جنرل اسٹاف نے اس بہیمانہ واقعہ میں  اپنے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے۔

امن کے لیے مغرب کی پیش رفت

اسی دوران کیف حکومت کی مکمل سرپرستی کرتے ہوئے اور اس کے تمام جرائم میں حصہ داری کرتے ہوئے، مغرب نے ڈیووس میں نام نہاد “امن ڈائیلاگ” کی  منافقانہ میٹنگ  “کوپن ہیگن فارمیٹ” کی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے۔ یہ عمل بغیر کسی حقیقی ارادے  کے  روس کو  شامل کرنے کے لیے مغرب کی طرف سے پیش کیا گیا ہے جو  زیلنسکی کے امن فارمولے پر مبنی ہےاور جس کی حقیقت محض  کیف حکومت کے پروپیگنڈے کے نعرے سے زیادہ نہیں ۔

مزید پڑھیں: امریکہ اور لمز کی طرف سے مشترکہ الیکٹرک وہیکل آر اینڈ ڈی سنٹر کا اففتاح کردیا گیا

  یہ ایک  مضحکہ خیز اور غیر حقیقت پسندانہ “امن فارمولہ” ہے جس میں  روس کے کریمیا کے علاقوں، دونیتسک اور لوگانسک عوامی جمہوریہ، خیرسون اور

زاپروژیا سے روسی فوجیوں کے انخلاء کے مطالبات شامل ہیں، جو روس کے اٹوٹ حصے ہیں۔ درحقیقت “کوپن ہیگن فارمیٹ” امن کی مخلصانہ خواہش کے بجائے روس کو الٹی میٹم دینے کے مغرب کے ارادے پر مبنی ہے۔ اس کی تصدیق یوکرین کے صدر کے مشیر پوڈولیاک کے 30 دسمبر کو دیے گئے بیان سے ہوتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ’’کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے… روسی فیڈریشن کو الٹی میٹم دیا جائے گا‘‘۔

روس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی

نام نہاد “مہذب” دنیا کی طرف سے پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود روس عزم کے ساتھ اپنے قومی مفادات کا دفاع کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔ خصوصی فوجی آپریشن کے میدان جنگ میں روس نہ صرف اپنے لیے بلکہ ساری دنیا کے لیے لڑ رہا ہے تاکہ اسے  مغربی تسلط سے آزادی دلوا سکے۔

google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk