google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk
Pakistan's Premier Multilingual News Agency

بنگلہ دیش میں ”موسمِ بہار کے سنہرے خوابوں کی صدائیں” 2024 سرحد پار شامِ بہاراں جشن کا شاندار انعقاد

:ڈھاکہ،20 جنوری 2024 (جی این پی)

”موسمِ بہار کے سنہرے خوابوں کی صدائیں” 2024 چین- بنگلہ دیش جشنِ بہاراں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکار 17 جنوری کو نیشنل تھیٹر بنگلہ دیش آرٹ اکیڈمی ڈھاکہ پہنچے۔ اُس رات اُنہوں نے مقامی فنکاروں کے ساتھ مل کر چینی اور بنگالی خصوصیات کا حامل پُروقار جشن منایا ۔

تقریب کا مقصد ”موسمِ بہار کے خوابوں کی صدائیں” 2024 منانا تھا جو کہ جشن بہاراں کی ثقافتی تقاریب کے سلسلے کا حصہ تھا۔ اس شاندار جشن  کا اہتمام مشترکہ طور پر بنگلہ دیش میں چینی سفارت خانے، صوبہ یوننان کی عوامی حکومت کے محکمہ اطلاعات  اور محکمہ خارجہ امور نے کیا تھا۔ عظیم الشان تقریب میں ایک ہزار سے زائد لوگ شریک ہوئے جن میں مقامی شہری، بنگلہ دیش میں مقیم تارکینِ وطن چینی، اور چین کی مالی معاونت سے چلنے والے اداروں کے نمائندگان شامل تھے۔

بنگلہ دیش میں چین کے سفیر جناب عزت مآب یاؤ وین نے کہا کہ عوامی رائے عامہ کے سروے  سے معلوم ہوا ہے کہ 60 فیصد سے زائد بنگالی چین کے بارے میں اچھا تاثر رکھتے ہیں اور 90 فیصد سے زائد چین اور بنگلہ دیش کے تعلقات سے مطمئن ہیں اور بیلٹ و روڈ منصوبے پر چین و بنگلہ دیش کے مابین  تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔ بنگالی دوستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد چینی ثقافت میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہے اور چین میں سفر کرنے کی خواہاں ہے۔ چین اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو دونوں اقوام کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ وہ پُر یقین تھے کہ چین اور بنگلہ دیش کی دوستی کا پودا کروڑوں لوگوں کے دلوں میں پَل بڑھ کر ایک تناور درخت بنے گا۔

بنگلہ دیش کے وزیر برائے سماجی بہبود ڈاکٹر دیپو مونی نے بیلٹ و روڈ منصوبے کو لائقِ تحسین قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سال 2023 بنگلہ دیش- چین بیلٹ و روڈ منصوبے میں تعاون کے حوالے سے ایک مثالی سال تھا کیونکہ اس دوران  انفراسٹرکچر کے 14 بڑے منصوبے  مکمل ہوئے ہیں یا ان پر بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ، دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی تقاریب کا تبادلہ ہوا ہے جس سے دونوں ممالک میں جاری ترقی کو اورزیادہ فروغ ملا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی ایس ایس آئی نے وسطی ایشیا اور آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر گول میز کا انعقاد کیا

چین اور بنگلہ دیش زمانہ قدیم سے اچھے ہمسائے اور دوست ہیں۔ بنگلہ دیش پہلا ملک تھا جس نے بیلٹ و روڈ منصوبے پر چین کے ساتھ مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے تھے۔ بنگلہ دیش میں اِس وقت 670 سے زائد کمپنیاں کام کر رہی ہیں جن سے 550,000 افراد کو روزگار مہیا ہوا ہے۔ چین کے جنوب مغرب میں واقع یوننان چین کا وہ نمایاں علاقہ ہے جو اپنے محلِ وقوع کی بدولت جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہے، اور بیلٹ و روڈ منصوبے کے لیے بھی انتہائی اہم علاقہ تصور ہوتا ہے۔ یوننان نے بنگلہ دیش کے ساتھ معیشت، تجارت، تعلیم اور عوام کے درمیان رابطے کے لیے انتہائی سازگار فضا پیدا کی ہے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) کے صوبہ یوننان کی کمیٹی کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور شعبہ تہذیب صوبہ یوننان کے ڈائریکٹر پینگ بن نے کہا کہ “ایک طرف یوننان چینی جدیدیت کا ایک نیا باب رقم کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف بنگلہ دیش اپنے ‘سنہری بنگلہ’ کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سرگرم ہے۔ آمدہ ڈریگن سال میں، ہم اپنی دیرپا دوستی کو مضبوط کرنے اور بنگلہ دیش کے ساتھ باہمی فائدہ مند تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔ ”آئیے اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے مل کر آگے بڑھیں اور دوستانہ تبادلوں اور دونوں اقوام کے لیے بامعنی تعاون کے نئے راستے کھولیں”۔

تقریر کے بعد، چینی اور بنگلہ دیشی فنکاروں کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کیے گئے گالا کا آغاز افتتاحی رقص”مسرت انگیز اور خوش قسمت نئے سال کی دُعا”سے ہوا۔ شاندار پرفارمنس میں جس میں ہانی رقص” آسمانی پرندہ چینی پَر پھڑ پھڑا رہا ہے، چینی شعبدہ بازی، ”کندھا ناچ”، پُروقار چینی دائی رقص ” سنہری مور”، موسیقی کے چینی روایتی آلات کی شاندار پرفارمنس ”بہار کو خوش آمدید”، جادوئی جادو، ‘’ ”ہیلو بنگلہ دیش”، اور بنگالی رقص ”دھمائیل”، نے سامعین کے دل جیت لیے۔

شعبدہ بازوں کی ”ڈھول کی تھاپ”، میں یوننان کی لسانی روایتوں کی جھلک پیش کی گئی اور یوں جشن اپنے نقطہ عروج پر پہنچا۔ ہاتھی کے پاؤں کا ڈھول (موسیقی کا ایک دائی آلہ) لگ بھگ ایک میٹر لمبا ہے اور دائی لڑکیوں کے پیروں پر تتلی کی طرح اُڑتا دکھائی دیتا ہے۔ اداکاروں اور ڈھولوں نے میناروں کا روپ دھار کر  تماشائیوں کی بے پناہ داد پائی۔

گالا کے ڈائریکٹر اور یوننان پرفارمنگ آرٹس کو لیمیٹد کے آرٹسٹک ڈائریکٹر  چیان شیو تاؤ کا کہنا تھا کہ شعبدہ بازی کے اِس عمدہ مظاہرے نے جمالیاتی حس اور ربط و نظم کی صلاحیتوں کی بہترین عکاسی اور پوری ٹیم کی خوبصورتی اور طاقت کا اظہار کیا ہے، بالکل چین اور بنگلہ دیش کے مابین دوستی اور تعاون کی طرح۔”

سلہٹ سوفر الدین ہائی اسکول و کالج کے طالبعلموں نے بھی گالا میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ چند ہفتے قبل، چینی سفارت خانے نے اسکول کو ”سمارٹ کمرہ جماعت” کا تحفہ پیش کیا تھا۔

یاؤ وین نے کہا کہ ‘ثقافتی تبادلے اپنی جادوئی طاقت کی بدولت جغرافیائی اور لسانی فاصلوں سے ماوراء ہوتے ہیں اور اور لوگوں کے دِلوں پر دیرپا اثرات مرتب کرتے ہیں۔” چینی سفارت خانہ اِن طالب علموں کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دیتا ہے تاکہ بنگلہ دیش کی منفرد ثقافت فروغ پائے اور نتیجے میں دونوں اقوام کے درمیان باہمی مفاہمت اور  ثقافتی تبادلے اور زيادہ مستحکم ہوں۔”

گالا کے اختتام پر چینی اور بنگالی سنگیت کاروں نے ”چین اور بنگلہ دیش کی دوستی کی شان میں” میں ایک سنگيت پیش کیا۔ سنگیت کار اور نارتھ ساؤتھ یونیورسٹی کے طالب علم سائکت اِسلام نے کہا، ”یہ سنگیت ہماری سوچ کی عکاسی کرتا ہے”۔

google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk