کوویڈ 19 اور حکومتی تعلیمی ترجیحات

266

وجیہہ اللہ

(لکھاری گلوبل نیوز پاکستان سے وابستہ ہیں)

دنیا صحت کے عالمی بحران سے گزر رہی ہے جس نے تمام شعبے ہائی زندگی کو متاثر کیا ہے، جس میں نظام تعلیم بھی شامل ہے. لگ بھگ پوری دنیا کے تعلیمی ادارے بند ہے اور پاکستان میں بھی دو مہینوں سے سناٹا چھایا ہوا ہے. کرونا کے بحران سے تعلیمی نظام کی قلی کھل چکی ہے. پاکستان میں تعلیم کا نظام ویسے کمزور ہے اور پالیسی سازی کی شدید قلت ہے. ٹیکنالوجی کی اہمیت کا ادراک کرتے ہوئے تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسز کا آغاز تو کیا تا کہ تعلیمی حرج سے بچا جا سکے لیکن سود مند ثابت کرنے میں کافی مسائل کا سامنا ہے.

 

حکومت نے اس سلسلے میں چند اقدامات کئے تاکہ تعلیم کا سلسلہ جاری رہے. وفاقی وزارت تعلیم نے وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان ٹیلی ویژن کے اشتراک سے ٹیلی سکول کا آغاز کیا تا کہ پرائمری تا سیکنڈری لیکچر ٹی وی کے ذریعے طالب علموں کو دے جائیں. حکومت کے حالیہ فیصلے کے مطابق پندرہ جولائی تک تمام تعلیمی ادارے بند رہے گے. بورڈ کے امتحانات دینے والوں طالب علموں کو پروموٹ کر دیا جائے گا سابقہ نمبروں کی بنیاد پر،لیکن نویں اور گیارہویں جماعت کے طلباء کو کیسے پاس کیا جائے اس پالیسی میں ابہام موجود ہے. وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا ہے ایک رائے یہ بھی ہے کہ نویں اور گیارہویں کا امتحان اکٹھا کر دیا جائے. گویا ابھی پالیسی واضح نہیں ہے.

 

یونیورسٹی کے طالب علم اس بحران سے سب سے متاثر ہے. پاکستان میں تقریباً دو سو کے قریب سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں موجود ہے جو کہ ایچ ای سی یعنی (Higher Education Commission) کے ماتحت اپنی پالیسی بناتی ہے لیکن اس بحران میں ایچ ای سی کا کردار مردے گھوڑے جیسا ثابت ہوا. 26 مارچ کو ایچ ای سی نے ایک ہدایت نامہ جاری کیا جس میں مستقبل کے حوالے سے پالیسی بیان کی گئی جس میں سر فہرست آن لائن کلاسز کا اجراء شامل ہے. یہ پالیسی اس وقت کامیاب رہے گی جب طلب علموں کو نیٹ کی سہولت میسر ہو. دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے طلباء اس سے متاثر ہوئے ہیں، بلوچستان اور قبائلی علاقوں سے 3 جی اور 4 جی نیٹ ورک کی عدم دستیابی طلباء کے مستقبل کو دھچکا پہنچا رہی ہے. عموماً یونیورسٹی میں تعلیم کا طریقے کار سمسٹر سسٹم پر مشتمل ہوتا ہے. بہت سی یونیورسٹی آن لائن نظام (Learning Management System) کا اجراء لیکن اس میں تکنیکی مسائل موجود ہے اور کافی یونیورسٹیوں کے پاس یہ سسٹم موجود نہیں ہے، اس حوالے سے ایچ ای سی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تعلیمی اداروں کو ٹیکنالوجی کی فراہمی میں مدد کرے گی.

 

لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس کی افادیت کتنی ہے، اس وقت ملک میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی فاصلاتی تعلیم (Distance Learning) مہیا کر رہی ہے اور اب بہت سے ادارے اس کی طرف مائل ہو رہے ہے، اس  کا بنیادی مقصد گھر بیٹھے تعلیم دی جائے. کرونا وائرس کے بعد کی دنیا میں نظام تعلیم کی دوبارہ سے تشکیل وقت کی ضرورت ہے. جدت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہوے نہ صرف اساتذہ بلکہ طالب علموں کو بھی ٹیکنالوجی سے روشناس کروانا پڑے گا. تعلیم اداروں کی منیجمنٹ کو حکومت کے ساتھ مل کر جامع پروگرام بنانا ہوگا جو بحران میں کارآمد ثابت ہو. موجود صورتحال میں بے شمار سوالات نے جنم لیا ہے کہ تعلیم نظام میں بہتری اور خرابی کو کس طرح دور کیا جائے. خیر ابھی تو تمام لوگ گھر میں بیٹھے ہے اور پیغام رسانی واٹس ایپ یا تو زوم سے جاری ہے۔