کرونا کی وبا اور ہماری زمہ داریاں

323

کرونا کی وبا اور ہماری زمہ داریاں

محمد مرتضیٰ نور

 

کرونا وائرس کی عالمی وباء نے پوری دنیا کی طرح ہمارے ملک کو بھی شدید متاثر کیا ہے جسے شکست دینے کے لیے اس قوم میں اتحاد اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ یوم پاکستان ماضی کے تمام برسوں کی نسبت بالکل سنگین اورمختلف حالات میں منایا گیا۔ 23 مارچ 1940 کے موقع پر قوم تھی مگر ملک نہیں تھا آج ایک آزاد مملکت ہے جسے ایک قوم کی تلاش ہے یہی موقع ہے جب اس قوم کو متحد ہونا ہے اور اس عالمی وبا کا سامنا کرنا ہے اور ایسے ہی مات دینی ہے جیسے چائنہ نے مات دی۔

اگر کرونا پر جلد از جلد قابو نہ پایا گیا تو دنیا معاشی المیہ سے دوچار ہو سکتی ہے روزانہ کے حساب سے اس کے پھیلاؤ کی رفتار میں تیزی آنے لگی ہے ۔ جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے یہاں آئندہ چند دنوں اور ہفتوں میں متاثرین کی تعداد میں اچانک اضافہ ہو سکتا ہے اس کی وجہ سے جہاں معاشی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے وہیں غربت بیروزگاری اور مہنگائی میں بہت اضافہ ہو سکتا ہے۔ چونکہ اس وبا کا جلد خاتمہ نظر نہیں آرہا اس لئے پوری قوم کو احتیاط کی شدید ضرورت ہے کرونا وائرس نہ صرف انسانی جانوں کو متاثر کررہا ہے بلکہ بین الاقوامی معیشت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے بعض ممالک ایسے بھی ہیں جو متاثرہ اور ہلاک شدگان کی صحیح تعداد اپنے عوام سے پوشیدہ رکھے ہوئے ہیں تاکہ عوام میں خوف وہراس پیدا نہ ہو۔
پاکستان میں کرونا کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے وائرس کا نشانہ بننے والوں میں جس رفتار سے اضافہ ہورہا ہے وہ یقینا خطرے کی گھنٹی ہے اور صورتحال پر جلد از جلد قابو پانا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ سعودی عرب اور بھارت میں کرفیو ہے، بیت المقدس 53 سال بعد نمازیوں کے لئے بند کیا گیا، ساڑھے تین لاکھ متاثرین، سولہ ہزار ہلاکتیں امریکہ اٹلی فرانس ایران اور پاکستان میں اموات کا سلسلہ نہ رک سکا۔ ملک تقریبا لاک ڈاؤن ہوگیا اور فوج تعینات ہو چکی ہے اپوزیشن جماعتیں قومی یکجہتی کیلئے اپنی آفرز حکومت کو پیش کر چکی ہیں اور آرمی چیف نے بھی فوج کو سول انتظامیہ کی مدد کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے انہوں نے یہ کہہ کر حقیقت کی بالکل درست ترجمانی کی ہے کہ کرونا وائرس سے انفرادی بچاؤ میں اجتماعی حفاظت کی بنیاد ہے۔ لہذا پاکستان کے ہر شہری کو عدم سنجیدگی اور روایتی لاپرواہی کو قطعی ترک کرکے بلاتاخیر تمام احتیاطی تدابیر کو قومی فریضہ سمجھتے ہوئے پورے اہتمام سے اختیار کرنا چاہیے ۔ عسکری و سیاسی قیادت کا کرونا کے خلاف اتحاد اچھا شگن ہے لیکن اس عالمی وبا سے نمٹنے کے لئے ہماری سیاسی قیادت اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے جو اپنے حلقے سے بخوبی واقف ہوں انہیں متحرک ہونا ہوگا اور جتنا ہو سکے علاقے کے مخیر حضرات کے تعاون سے گھر گھر پنہچ کر ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے کیونکہ سیاسی جماعتیں فقط ووٹ اکٹھا کرنے کے لئے تنظیم سازی نہیں کرتیں بلکہ ان کے نمائندگان ایسے مشکل حالات میں انتظامیہ کا ہر اول دستے ہوا کرتے ہیں۔ موجودہ مشکل صورتحال میں قومی یگانگت کے ماحول کو مستحکم کرنے کے لئے یہ عمل بھی لازمی ہے کہ سوشل میڈیا پر ہر حلقے کہ سیاسی قائدین اپنا ویڈیو پیغام جاری کریں اور ذیادہ سے ذیادہ آگاہی مہم چلائے رکھیں۔
کرونا کے باعث جہاں تمام کاروبار زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا وہیں پرائیویٹ جامعات بھی……… کا شکار ہیں۔ ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پنجاب نے وزیر اعظم پاکستان سے پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے لیے ”تعلیمی ریلیف پیکیج “ کی استدعا کردی۔چئیرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پنجاب پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے نام خط ارسال کردیا گیا۔خط میں وزیر اعظم سے استدعا کی گئی ہے کہ
آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی جانب دلانا چاہتے ہیں، اُمید ہے کہ آپ اس مشکل گھڑی میں ہمارے مسائل کو سمجھتے ہوئے ہوئے ملکی مفاد میں اہم فیصلے صادر فرمائیں گے۔ ہم سب کے علم میں ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وباءکے پیش نظر’ قومی ایمرجنسی‘ کے اس دور میں جب ہر چیز لاک ڈاﺅن کی طرف جا رہی ہے، ایجوکیشن سیکٹر بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔
عزت مآب وزیرا عظم اس قومی بحران کے موقع پر پرائیویٹ یونیورسٹیاں ’کرونا وائرس‘ کے خلاف جنگ میں ہمہ وقت آپ کے ساتھ کھڑی ہیں۔اس حوالے سے آپ کی حکومت کا ہر عمل ہمارے لیے ایک فرض کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہٰذااس بحرانی کیفیت میں ہمیں اپنے اساتذہ کے لیے جن کا تمام تر انحصار ہم پر ہے، آپ کی مالی سپورٹ درکار ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں اور کسی بحرانی کیفیت کا شکار نہ ہوں۔
وزیر اعظم سے استدعا کی گئی ہے کہ ” جناب وزیر اعظم یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے ، اس لیے اُمید ہے کہ آپ ہمیں اس پریشانی سے نکلنے میں مدد فراہم کریں گے۔ اس کے لیے چند تجاویز آپ کی گوش گزار کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم ان مشکل حالات میں اپنے آپ کو اور اپنے سٹاف کو دیوالیہ ہونے سے بچا سکیں۔
وزیر اعظم کو پیش کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، اس لیے ہماری سب سے پہلی ترجیح ہی ہمارے اساتذہ ہونے چاہیے۔لہٰذا اس گھمبیر صورتحال میں جب تک لاک ڈاﺅن کی کیفیت ہے ، حکومت ان یونیورسٹیوں کے تدریسی و غیر تدریسی سٹاف کی تنخواہیں ادا کرکے نجی ایجوکیشن سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) لاک ڈاﺅن کے دوران بجلی کے بلوں میں 50فیصد رعایت فراہم کرے۔
3۔رواں مالی سال میں پرائیویٹ یونیورسٹیوں کے ذمہ تمام واجب الادا سالانہ فیس/ریگولیٹری فیس/ایکریڈیشن باڈیز کو ختم کر دیا جائے ۔
لاک ڈاﺅن کی اس صورتحال میں جن نجی یونیورسٹیوں نے کمرشل بینکوں سے قرض لیا ہے انہیں بھی مالی نرمی دی جائے،اور حکومت بینکوں کو نجی یونیورسٹیوں کے قرضوں کو دوبارہ ترتیب دینے یا ری شیڈول کرنے کی ہدایت کرے۔
حکومت اس تجویز پر بھی غور کرے کہ نجی شعبے کی یونیورسٹیوں کو خصوصی طویل مدتی سود سے پاک قرضوں کی پیش کش کی جانی چاہئے۔تاکہ بحران کے مالی اثرات کو کم سے کم تر کیا جاسکے۔
پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کا خط میں کہنا ہے کہ جناب وزیرا عظم اس حوالے سے دی جانے والی سہولیات تعلیمی میدان میں ایک بڑا قدم ہوگا جسےہر سطح پر سراہا جا ئے گا اور ہم بطور قوم اس اقدام سے تعلیمی میدان میں مزید پیچھے جانے سے بچ جائیں گے۔خط میں دعائیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ
اس مشکل گھڑی میں اللہ تعالی ہم سب کو کامیابی سے ہمکنار کرے ، اکٹھے مل کر اس مہلک وائرس کا مقابلہ کرنے کی توفیق دے اور نجی ایجوکیشن سیکٹر کو اس مشکل دوراہے میں آپ کی وساطت سے نکلنے میں مدد کرے (آمین)۔