کرونا اور پابندی کے خلاف عالمی رہنماؤں کےانکار کی ضرورت
سید محمد علی حسینی
پاکستان میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر
تجربہ سے ثابت ہو چکا ہے کہ کسی بهی بحرانی صورتحال میں کسی بات کے پھیلاؤ کے وقت اس کے تدارک کی خاطر تعاون منطقی بهی ہے اور مفاد عامہ بهی. آج دنیا بهر میں لوگ پهیلتے ہوۓ کرونا میں مبتلا ہو رہے ہیں. عالمی راہنماؤں کی اس وبا کے خلاف معمولی سی غفلت، وائرس کےزیادہ پهیلنے اور یہاں تک کہ خود ان کے اپنےممالک میں ان کے عوام تک پہنچنے کا باعث ہو گی. ایک ایسا مسئلہ جو ان رہنماؤں کی اپنی عوام کے سامنے نئی ذمہ داری کو لا کهڑا کریگا.
اس المیہ کی عالمگیریت اور گہرائی کے پیش نظر رہنماؤں کی ذمہ داری صرف ایک اندرونی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے خارجہ اور باہر کے پہلو کہیں بڑھ کر اہم ہو سکتے ہیں. صرف سرحدیں بند کر دینے اور دوسروں کے انجام سے بے پرواہی سے یہ رہنما اپنی عوام کو محفوظ نہیں رکھ سکتے. یقینی طور پر انهیں اس سے کہیں بڑے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.
آج کل ایران شدید طور پر کرونا وائرس کا شکار ہے. وائرس کا پهیلاؤ اور رفتار دنیا کے حفظان صحت کے عالمی معیار کے حامل ایران جیسے ملک میں قابل غور بات ہے. میڈیکل ٹیموں کی بهرپور کوششوں کے باوجود مرنے اور متاثر ہونے والے افراد کی بڑهتی تعداد نے اس ملک کو پریشان کر رکها ہے.
اس صورتحال کی بڑی وجہ طاقت کا وہ یک طرفہ استعمال اور پابندیاں ہیں جن کی وجہ سے ایرانیوں کی صحت اور علاج کیلۓ ضروریات تک رسائی کو مشکل بنا دیا گیا ہے. بین الاقوامی انسانی حقوق اور نہ ہی حالیہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے، اس طرح کے وحشیانہ رویہ کی حمایت نہیں کرتے ہیں.
اس صورتحال کےبرقرار رہنے سے ایسا انسانی المیہ رونما ہوگا جس پر عالمی راہنماؤں اور خصوصا خطہ کے ممالک کے رہنماؤں کو فوری طور پر اپنا رد عمل ظاہر کرنا ہوگا.
ان غیر منصفانہ اور موقع پرستی پر مبنی پابندیوں کے خلاف دوسروں کی معمولی سی سہلانگاری یا غیر موثر رد عمل ان رہنماؤں پر نئی اور مستقبل کی ذمہداریوں کو سامنے لائیں گی. وائرس کا مکمل خاتمہ مشترکہ عالمی کوششوں کا متقاضی ہے. کیونکہ ایسی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ کوئی بهی ملک اس صورت سے بالکل محفوظ ہونے کی طاقت کا حامل ہے.
شیخ سعدی شیرازی، ایران کے نامور شاعر کے بقول، بنی نوع آدم ایک جسم کے اعضا کی طرح ہیں جو کہ ایک ہی گوہر سے تخلیق ہوۓ ہیں. اگر کبهی کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو دوسرے اعضا کا سکھ چین بهی ختم ہو جاتا ہے. اور دوسری جگہ فرماتے ہیں تجهے اگر دوسروں کا خیال نہیں ہے تو شاید انسان کہلانے کا حقدار بهی نہیں ہے.
اس بارے ہم وزیراعظم پاکستان کے جنہوں نے حال ہی میں ایران کے خلاف پابندیوں کو اٹھانےکی درخواست کی ہے، شکر گزار ہیں اور ان کی سیاسی مقابلہ کی بجاۓ صورتحال کو قابو کرنے کو ترجیح دینے والی بات کی قدردانی کرتے ہیں.
اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے