
پاکستان سے تاجکستان
براستہ افغانستان، ازبکستان پہلی وسطی ایشیا موٹر بائیک ریلی “سنٹرل ایشیا ٹور2025” کااسلام آباد سے آغاز ہوا
اسلام آباد –: پاکستان سے تاجکستان ! پہلی وسطی ایشیا موٹر بائیک ریلی کااسلام آباد سے آغاز پہلی اگست کو ہو چکا ہے۔ علاقائی سیاحت، امن اور ثقافتی یکجہتی کو فروغ دینے والی ریلی پی ٹی ڈی سی ہیڈ کوارٹر، کوہسار سیکرٹریٹ، اسلام آباد سے روانہ ہوئی۔ اس منفرد اقدام کا انعقاد پاکستان میں تاجکستان ازبکستان کے سفارتخانوں کے تعاون سے کیا گیا ۔
گلوب سٹرینرز کے زیر اہتمام 23 روزہ موٹر بائیک ریلی پاکستان، افغانستان، تاجکستان اور ازبکستان میں 5000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی، جو وسطی ایشیا میں پاکستان کے گیٹ وے کے کردار کو اجاگر کرے گی۔ موٹر بائیکرہر شہر میں سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات شیئر کریں گے۔ تاجکستان اور ازبکستان کی خوبصورتی، حفاظت، سیاحت کے بنیادی ڈھانچے اور اس کے لوگوں کی حقیقی مہمان نوازی اجاگر کریں گے۔
مکرم ترین کی قیادت میں نکلنے والی ریلی نے 31 جولائی کو لاہور سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور 22 اگست 2025 کو پاکستان واپس آسے پہلے اسلام آباد، کابل، دوشنبے، سمرقند، بخارا اور تاشقند سے گزرے گی۔ اسلام آبادکی
تقریب میں سردار یاسر الیاس خان وزیر اعظم کے نیشنل ٹورازم کوآرڈینیٹرنے بطور مہمان خصوصی شراکت کی ۔ محی الدین احمد وانی سیکریٹری آئی پی سی، علیشیر تختائیو ازبکستان کے سفیر، سعیدجان شفیعئیو ڈپٹی ہیڈ آف مشن، تاجکستان، آفتاب الرحمان رانا منیجنگ ڈائریکٹربھی موجود تھے۔

اس موقع پر سعیدجان شفیعئیو ڈپٹی ہیڈ آف مشن، تاجکستان نے کہا کہ یہ اقدام سیاحت کے ذریعے علاقائی تعاون، ثقافتی تبادلے، دوستی اور امن کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ تاجکستان کے لیے پہلی پاکستانی موٹر بائیک ریلی ہے۔ یہ قدم جمہوریہ تاجکستان کے صدر عزت مآب امام علی رحمان کے دورہ پاکستان کے دوران طے پانے والے معاہدوں کی بنیاد پر اٹھایا جا رہا ہے۔ سعیدجان شفیعئیو نے کہا کہ سفارت خانہ اس قدم کا خیرمقدم کرتا ہے اور اسے خطے میں وسیع پیمانے پر سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے اہم سمجھتا ہے۔انہوں نے دوست ملک کے موٹر سائیکل سواروں کے گروپکے لئے خوشگوار اور یادگار سفر کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.