
پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2025 — جنگلی حیات کے محافظوں کو خراجِ تحسین
اسلام آباد، سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن نے وزارت وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی (MoCC&EC) کے تعاون سے پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2025 کی دوسری تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب میں ماہرینِ ماحولیات، سرکاری افسران، سفارتکار، اساتذہ، طلبہ اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے خدمات انجام دینے والے گمنام محافظوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔یہ اہم تقریب عالمی رینجرز ڈے کے موقع پر منعقد کی گئی۔ اس موقع پر گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر سے سات افراد کو ان کی جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے خدمات، بہادری اور مسلسل جدوجہد پر ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ہر ایوارڈ میں تعریفی سند، یادگاری ٹرافی اور نقد انعام شامل تھا۔ جس کے ذریعے ان بہادر اور گمنام ہیروز کی خدمات کا ملکی سطح پر اعتراف کیا گیا جو جنگلی حیات کی حفاظت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرتے رہے ہیں۔

تقریب میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار برفانی چیتے کی آبادی کا سائنسی انداز میں تخمینہ پیش کیا گیا۔ یہ تخمینہ کئی سالوں پر محیط فیلڈ سروے، کیمرہ ٹریپنگ اور ڈیٹا کے تجزیے سے اخذ کیا گیا ہے جو سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن اور اس کے شراکت دار اداروں نے پاکستان کے بالائی پہاڑی علاقوں میں مکمل کیا۔
مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شذرہ منصب کھرل، وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی تھیں۔ دیگر معزز مہمانوں میں کرغزستان کے سفیر مسٹر کائلچبک سلطان، جنگلی حیات کے سفیر سردار جمال خان لغاری، وفاقی سیکرٹری محترمہ عائشہ ہمیرہ چوہدری اور ڈاکٹر محمد علی نواز (ڈائریکٹر، سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن) شامل تھے۔
قومی سطح پر سنو لیپرڈ ایوارڈ محمد اسماعیل (گیم واچر، آزاد کشمیر) نے جیت لیا۔ جنہوں نے موسک ڈئیر نیشنل پارک میں قابلِ ذکر خدمات انجام دیں اور کئی بار اپنی جان خطرے میں ڈال کر شکاریوں کو گرفتار کیا۔دیگر ایوارڈ یافتگان میںشیر افگن علی (گلگت بلتستان) بلیو شیپ ایوارڈ، محمد رضا (گلگت بلتستان) بھورا ریچھ ایوارڈ، سخاوت علی (گلگت بلتستان) بھیڑیا ایوارڈ، اسرار اللہ (خیبر پختونخوا) آئی بیکس ایوارڈ،محمد سلیم (خیبر پختونخوا) مارخور ایوارڈ، محبوب شاہ (آزاد کشمیر) – مشک ہرن ایوارڈ شامل تھے جنہیں ایوارڈ، نقد انعام اور تعریفی سرٹیفکیٹ دیدیے گئے جو انہوں نے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی تعاون، وفاقی سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی تعاون، کرغزستان کے سفیر، جنگلی حیات کے سفیر جمال احمد لغاری، بانی ڈائریکٹر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد علی نواز سمیت دیگر مہمانوں سے وصول کرلیا۔ تقریب میں ایک دستاویزی فلم “سرحدوں سے آگے، چترال کے رینجرز کی دھڑکن” بھی دکھائی گئی جس میں بلندیوں پر کام کرنے والے رینجرز کی قربانیوں اور عزم کو خوبصورت طریقے سے اجاگر کیا گیا تھا اور دستاویزی فلم کے زریعے رینجرز اور فیلڈ سٹاف کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ڈائریکٹر ایس ایل ایف ڈاکٹر محمد علی نواز نے اس موقع پر پاکستان میں برفانی چیتے کی آبادی کا پہلا سائنسی تخمینہ پیش کیا، جسے مقامی اور عالمی سطح پر تحفظ کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے

۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر شذرہ منصب کھرل نے کہا”یہ رینجرز اور فیلڈ افسران ہماری جنگلی حیات کے اصل ہیرو ہیں۔ ان کی قربانیاں اور محنت نہ صرف ہماری قدرتی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف ہماری جدوجہد کو بھی مضبوط بناتی ہیں۔” جنگلی حیات کے سفیر سردار جمال خان لغاری نے کہا “جنگلی حیات کا تحفظ صرف جانوروں کا نہیں بلکہ پورے ماحولیاتی نظام اور آنے والی نسلوں کی بقا کا معاملہ ہے۔ آج ہم جن افراد کو سراہ رہے ہیں، وہ زمین پر حقیقی تبدیلی لا رہے ہیں۔” تقریب میں برفانی چیتے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر محمد علی نواز نے پاکستان میں پہلی بار برفانی چیتوں کی تعداد ظاہر کردی جس پر گزشتہ 15 سالوں سے کام کیا گیا اور سائنسی بنیادوں پر شواہد اکھٹے کئے گئے تھے جس کی بنیاد پر پاکستان میں 167 برفانی چیتوں کی موجودگی کا تخمینہ لگایا گیا جو اسے دنیا کا چوتھا بڑا ملک بناتا ہے۔ تقریب میں ثقافتی پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان کے مختلف ثقافتوں میں رقص و موسیقی کے زریعے رنگ بکھیر دیے گئے۔

تقریب کا اختتام ایوارڈ کمیٹی کے ارکان اور رضاکاروں میں اعزازی شیلڈز اور سرٹیفکیٹس کی تقسیم، ثقافتی پرفارمنس، اور گروپ فوٹو کے ساتھ ہوا۔ سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن اور وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اس مشترکہ عزم کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان میں ایک محفوظ اور قدرتی وسائل سے بھرپور مستقبل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.