
بحری معیشت کے فروغ کے لیے مربوط اصلاحاتی اقدامات جاری ہیں: جنید انوار چوہدری
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری کی زیر صدارت وزارت بحری امور کے اسٹریٹجک روڈ میپ سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بحری شعبے کی ترقی، برآمدات کے فروغ، اور معاشی اصلاحات پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں ملک کی معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے جاری اصلاحاتی ایجنڈے پر تفصیل سے غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر اہم اقدامات اور فیصلوں کا اعلان کیا، جن کا مقصد تجارتی سہولتوں کو بڑھانا اور سمندری وسائل کو مؤثر انداز میں استعمال میں لانا ہے۔
محمد جنید انوار چوہدری نے پورٹ قاسم پر برآمدکنندگان کے لیے چارجز میں 50 فیصد کمی کا اعلان کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ “چارجز میں کمی سے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ مقامی کاروباری طبقے کو بھی نمایاں فائدہ پہنچے گا۔ ہماری اولین ترجیح مقامی کاروبار کی بحالی اور فروغ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ماہی گیری اور بندرگاہی تجارت کے فروغ کے لیے “ایکوا کلچر زون” کے قیام کی جانب پیش رفت کر رہی ہے، جس سے نیلی معیشت کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
جنید انوار چوہدری نے اعلان کیا کہ پاکستان کی پہلی قومی میرین و ایکوا کلچر پالیسی جلد متعارف کرائی جائے گی تاکہ اس شعبے کو باقاعدہ فریم ورک کے تحت ترقی دی جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ میرین فشریز کے شعبے نے رواں سال 410 ملین ڈالر کی برآمدات کا ہدف حاصل کر لیا ہے، جو حکومتی کوششوں کا واضح ثبوت ہے۔
شپ ری سائیکلنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس صنعت سے 6 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوئی ہے، جب کہ ماحول دوست شپنگ پالیسیوں پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بندرگاہی انفرااسٹرکچر اور کسٹمز نظام کی جدید کاری پر کام جاری ہے تاکہ بندرگاہوں کو زیادہ فعال، تاجر دوست، اور لاگت میں مؤثر بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمدی چارجز میں کمی کے نتیجے میں برآمدات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بحری شعبے میں جاری اصلاحات سمندری وسائل کے مؤثر اور پائیدار استعمال کے لیے ناگزیر ہیں۔
آخر میں وفاقی وزیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت میرین معیشت کے فروغ کے لیے مربوط اور پائیدار اقدامات جاری رکھے گی تاکہ پاکستان کی بندرگاہوں اور سمندری حدود کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھا جا سکے۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.