:کابل، 8 اپریل 2024 (جی این پی)
قازقستان اور ازبکستان نے ٹرانس افغان ریلوے کی ترقی کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے۔
قازق میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ معاہدہ ازبک صدر کے دورہ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ کے دوران طے پایا۔
افغانستان کے یہ شمالی پڑوسی ممالک تجارتی لین دین کے لیے وسطی ایشیا کو افغانستان کے ذریعے جنوبی ایشیا سے جوڑنے کی امید رکھتے ہیں۔ اس سلسلے میں دو طرفہ اور کثیر جہتی معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔
امارت اسلامیہ کی ریلوے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وسطی ایشیا اور کچھ دوسرے ممالک اس وقت افغانستان میں متعدد بڑے اور چھوٹے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: اٹلی کی سفیر کی وزیر دفاع و دفاعی پیداوار سے ملاقات
ازبکستان اور قازقستان کے صدور شوکت مرزائیف اور قاسم جومارت توکایف نے اپنی ملاقات میں علاقائی رابطے کے اس بڑے منصوبے کو خطے کے ممالک کے لیے اہم قرار دیا اور کہا کہ اس منصوبے کا کام جلد مکمل کیا جائے۔
دونوں حکام نے اپنے ممالک کی ریلوے انتظامیہ کی جانب سے افغان ٹرانس میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے کا خیرمقدم کیا۔ ان کا خیال ہے کہ مشترکہ سرمایہ کاری اس منصوبے کی مزید ترقی میں فائدہ مند ثابت ہوگی۔
ان دونوں ممالک نے ریل گاڈی کے سامان کی منتقلی کے لیے ایک اسٹیشن بنانے پر اتفاق کیا، جو چین کے ساتھ سرحد پر تعمیر کیا جائے گا۔
مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس منصوبے کے شروع ہونے سے وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان تجارت کی سطح میں اضافہ ہوگا۔
ازبکستان، افغانستان، پاکستان کے درمیان تین جہتی ریلوے منصوبے کی لمبائی 760 کلومیٹر ہے اور اس کی تعمیر پر 1 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر میں پانچ سال لگیں گے۔
کچھ عرصہ قبل امارت اسلامیہ کی ریلوے انتظامیہ نے افغانستان، ازبکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان افغان-ٹرانس ریلوے منصوبے کی تکنیکی اور اقتصادی مطالعہ شروع کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ایک اور خلیجی ملک قطر نے بھی اس منصوبے میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
امارت اسلامیہ کے حکام نے ممالک، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور تاجروں سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ریلوے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
ٹرانس افغان ریلوے کے منصوبے کے تحت یہ ریلوے لائن ازبکستان کے ترمذ شہر سے مزار شریف، افغانستان کے لوگر اور وہاں سے پکتیا میں خرلاچی کے راستے پاک افغان سرحد پر کرما تک پہنچے گی اور پھر پاکستان کے ریلوے نیٹ ورک سے منسلک ہوگی۔