
اسلام آباد — پاکستانی طلبہ نے تھائی لینڈ میں ہونے والے ایشین سائنس کیمپ 2025 میں شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے دو گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کر دیا۔ یہ کسی بھی بین الاقوامی سائنسی مقابلے میں پاکستان کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے اس مقابلے کے لیے آٹھ طلبہ پر مشتمل ٹیم منتخب کی تھی۔ ٹیم کا انتخاب ملک بھر سے ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد کیا گیا اور تمام طلبہ کو یہ موقع مکمل اسکالرشپ پر فراہم کیا گیا۔
خیبر میڈیکل کالج پشاور کے علی افضال محمد نے ’’انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے مقابلے میں گولڈ میڈل جیتا۔ انہوں نے ایسا ’’سلیپ پوڈ‘‘ بنایا جو صرف دو گھنٹے میں دس گھنٹے جتنی آرام دہ نیند دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بولان میڈیکل کالج کے ملک شہاب الدین سید نے ’’سستین ایبلیٹی‘‘ کے مقابلے میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ انہوں نے سمندری حیات کو بچانے کے لیے تین مؤثر حل پیش کیے۔
نسٹ کے محمد حاشر اسحاق نے ’’سستین ایبلیٹی‘‘ کے مقابلے میں سلور میڈل جیتا۔ انہوں نے ایک مائیکرو چِپ کا تصور پیش کیا جو وائرس کے جسم میں داخل ہوتے ہی مدافعتی نظام کو متحرک کر کے وائرس کو ختم کر دے۔
شالیمار میڈیکل کالج لاہور کے احمد فسیح کو ’’انوویشن اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے مقابلے میں اعزازی ذکر ملا۔ انہوں نے خون کی مسلسل جانچ اور تجزیے کے لیے ایک جدید بایو سینسر کا ڈیزائن پیش کیا۔
چھ روزہ کیمپ میں دنیا کے ممتاز سائنسدانوں اور نوبل انعام یافتہ ماہرین نے نوجوانوں کو لیکچرز اور ورکشاپس کے ذریعے رہنمائی فراہم کی۔ اختتام پر پوسٹر پریزنٹیشن مقابلہ ہوا، جس میں مختلف ممالک کی 50 ٹیموں کے پراجیکٹس شامل تھے۔ ابتدائی مرحلے میں 50 پراجیکٹس میں سے ٹاپ 10 پراجیکٹس کا انتخاب ہوا، جس کے بعد اگلے مرحلے میں سلور اور گولڈ میڈلز کے لیے مقابلہ ہوا۔
پاکستانی ٹیم کی قیادت سیدہ ریحانہ بتول، پرنسپل سائنٹیفک آفیسر (پاکستان سائنس فاؤنڈیشن) نے کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہے اور طلبہ نے اپنی محنت سے دنیا میں ملک کا نام روشن کیا۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.