
اسلام آباد : فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشنز (فپواسا) حکومت کی جانب سے آئندہ بجٹ میں یونیورسٹی اساتذہ اور محققین کے لیے ٹیکس ریبیٹ ختم کرنے کے فیصلے کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔
یہ ریبیٹ 2006 میں 75 فیصد کی شرح سے متعارف کروایا گیا تھا تاکہ ملک میں تحقیق اور تعلیمی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ 2013 میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اسے کم کر کے 40 فیصد کر دیا، اور اب وہی جماعت اسے مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے, جو کہ اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے شعبے پر سنگین وار ہے۔
حکومت کی طرف سے یہ جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے اس ریبیٹ کی اجازت نہیں دی، جو کہ ایک کمزور اور ناقابلِ قبول دلیل ہے۔ اگر آئی ایم ایف کو ایف بی آر کے افسران کے لیے اربوں روپے کی گاڑیاں خریدنے پر کوئی اعتراض نہیں، تو اساتذہ اور محققین کے لیے ایک معمولی ٹیکس ریلیف پر اعتراض کیسے ہو سکتا ہے؟ مزید یہ کہ اسی بجٹ میں ارکانِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 600 فیصد تک اضافہ تجویز کیا گیا ہے، جو حکومتی ترجیحات کو شرمناک حد تک بے نقاب کرتا ہے۔
یہ دہرا معیار اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے پالیسی سازوں کے نزدیک تعلیم اور تحقیق کی کوئی اہمیت نہیں۔ یہ شرمناک ہے کہ ایک خودمختار ملک اپنے بجٹ اور معاشی فیصلے اس حد تک بیرونی اداروں کے کہنے پر چلا رہا ہے۔
ٹیکس ریبیٹ ختم کرنے کا فیصلہ اساتذہ کو مایوس کرے گا، تحقیق کو نقصان پہنچائے گا، اور ملک میں برین ڈرین میں اضافہ کرے گا۔
فپواسا اس فیصلے کے خلاف پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں اپنا آئندہ لائحہ عمل پیش کرے گی۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس تعلیم دشمن فیصلے کو فوری طور پر واپس لے۔ اساتذہ اور محققین کو عزت دی جائے، اور ٹیکس میں رعایت ختم نہ کی جائیں۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.