اسلام آباد، 11 اپریل 2023 (جی این پی) : ایس اینڈ پی گلوبل کے منیجنگ ڈائریکٹر مجیب ظہور نے کہا کہ ایس اینڈ پی گلوبل نے یو ایس پاکستان ویمن کونسل کے تعاون سے ملین ویمن مینٹرشپ (ایم ڈبلیو ایم) پروگرام کے تحت متعلق مختلف مہارتوں میں 15,400 سے زیادہ خواتین کو تربیت دی ہے۔
انھوں نے یہ بات نٹشیل گروپ کے تعاون سے منعقدہ ’کیرئیر کی ترقی: ملازمین کی ترقی برقرار رکھنے کے لیے ایک راستہ بنانا‘ کے موضوع پر ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئےکہی۔ مجیب ظہور نے بتایا کہ ان کا ہدف 20,000 خواتین کو تربیت دینا ہے، جسے وہ جلد حاصل کرنے کی امید کرتے ہیں۔
مجیب ظہور نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ایس اینڈ پی گلوبل کے پلیٹ فارم ایڈج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری ٹیم کے اراکین کی پرفارمینس کو ایک نئے مقام پر لے گیا ہے۔
شرکاء نے کام کی جگہ کے مثالی ماحول پر گفتگو کی، جس میں مسلسل بہتری آرہی ہے- ان کا کہنا تھا کہ بہتر ماحول فراہم کرنے سے، اداروں کو اپنی تنظیم نو اور اپنے بہترین ٹیلنٹ سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مدد ملے گی۔
ویبینار میں ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے نقطہ نظر پیش کیے گئے ۔
” ایس اے پی” کے منیجنگ ڈائریکٹر برائے پاکستان، عراق اور افغانستان ثاقب احمد نے لیڈرشپ کے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کام کرنے کی جگہ کا ماحول مجموعی طور پر بدل رہا ہے اور ملازمین جانتے ہیں کہ وہ جس ادارے کے لیے کام کررہے ہیں ِوہاں ان کے کیا حقوق اور مطالبات ہونے چاہیے۔ انہوں نے، ٹیلنٹ کا بھرپور استفادہ اور باصلاحیت لوگوں کا پاکستان چھوڑ نے کے رجحان میں کمی، بہترین سازگار ماحول پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں لوگوں پر اسرائیلی جارحیت کے بارے میں انتباہ
ویبینار کے ایک موضوع پر گفتگو کے بعد الکریم حسن، چیف اسٹریٹیجی آفیسر MAK ٹیکنالوجی، یو اے ای نے نظامت کی۔ پینلسٹ میں واصف رضوی، صدر، حبیب یونیورسٹی، فاطمہ اسد سید، چیف ایگزیکٹو آفیسر، اباکس کنسلٹنگ ٹیکنالوجی لمیٹڈ؛ تنزیلہ حسین گلوبل ایچ آر بزنس پارٹنر، برٹش کونسل؛ محمد رضوان ڈالیا، چیف پیپلز آفیسر، کے الیکٹرک؛ اور شاہ رخ مسعود، گروپ ڈائریکٹر ہیومن ریسورسز اینڈ کارپوریٹ کمیونی کیشن، مارٹن ڈاؤ گروپ شامل تھے۔
ملازمین کو اپنے اداروں میں وابستہ رکھنے کے طریقوں پر بات کرتے ہوئے واصف رضوی، صدر حبیب یونیورسٹی نے کہا کہ کسی ادارے میں کتنے عرصے کام کرنا ہے، اس کے لیے ترقی، حوصلہ افزائی اور اچھے تعلقات کے علاوہ جو چیز سب سے زیادہ اہم ہے وہ مقصد کے حصول کا مشترکہ احساس ہے، جس کی وجہ سے ملازمین ادارے سے جڑے رہتے ہیں۔ یہی چیز ایک کامیاب اور اوسط درجے کے ادارے میں بنیادی فرق ہے۔
فاطمہ اسد سید نے افرادی قوت کو مواقع کی فراہمی، جس سے ملازمین کی قدر میں اضافہ اور انسانی عنصر حکمرانی کے حوالے سے کہا کہ یہ سب بلواسطہ پائیداری اور پیداوارکو نمایاں طور پر متاثر کرتا ہے۔ موجودہ زاویوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا روایتی درجہ بندی کی رپورٹنگ لائنوں کو کراس فنکشنل ٹیموں نے بدل دیا ہے، اور ڈیموگرافک شفٹ میں اب ایک ادارے کے اندر پانچ نسلیں کام کر رہی ہیں، جو نئی قیادت کے لیے حقیقی چیلنج ہے۔
مارٹن ڈاو کے شاہ رخ مسعود نے نئی نسل کے بدلے ہوئے ویلیو سسٹم کی عکاسی کرتے ہوئے کہا کہ پہلے لوگ دس سے پندرہ سال تک ایک ادارے سے وابستہ رہتے تھے اور ایک ہی ادارے میں کئی عہدوں پر کام کرتے تھے، لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔ اب ترقی کو مختلف انداز سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ نسل فوری نتائج چاہتی ہے۔ وہ ایک ایسی جگہ کام کرنا چاہتے ہیں جہاں انہیں سنا اور سراہا جائے۔
ویبینار کے تمام مقررین اور پینلسٹس کی جانب سے قیمتی معلومات اور خیالات کا اظہار کیا گیا، جس میں دنیا بھر کے 11 ممالک سے براہ راست اس میں شرکت کی گئی۔