کرونا وائرس کے بارے میں بے حد خوشی کی خبر
:اسلام آباد (جی این پی)
عالمی شہرت رکھنے والے پاکستا ن کے ممتاز وائرالوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد مختار وائس چانسلر نیشنل سکلز یونیورسٹی اسلام آباد نے دنیا کے مشہور ترین جریدے نیچر میں شائع ہونے والی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے اِس بات کا عندیہ دیا ہے۔ کہ عالمی ادارہ صحت اور دوسرے ادارے کوڈ ۔ 19 کے مریضوں کی تعداد کے بارے میں جو معلومات دے رہے ہیں، وہ سائنسی نقطہ نظر سے غلط ہیں۔ سترہ اپریل 2020 کو شائع ہونے والی اِس خبر کے مطابق امریکہ میں کیلیفورنیا کے ایک علاقے سانتا کلارا میں ابتدائی طور پر حکومتی اداروں کے مطابق اپریل کے پہلے ہفتے میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1000 لوگوں پر مشتمل تھی۔ یہ تعداد عام طور پر استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پی سی آر کی بنیاد پر بتائی جا رہی تھی۔ وائرس کی بیماری کو جاننے کیلئے یہ طریقہ صرف اُس وقت بیماری کی نشاندہی کر سکتا ہے، جب اِنسان میں وائرس تیزی سے نشو و نما کر رہا ہوتا ہے۔
سانتا کلارا امریکا کے اِسی علاقے میں جب اَنٹی باڈی ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے کرونا سے متاثر ہونے والے لوگوں کے بارے میں جانا گیا، تو پتہ چلا ، کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد 48,000 سے 82,000 کے درمیان ہے۔ یاد رہے، پی سی آر ٹیکنالوجی کے مقابلے میں اَنٹی باڈی ٹیکنالوجی اِس بات کی بھی نشاندہی کرسکتی ہے، کو آدمی اگر بیماری سے صحت یاب بھی ہو جائے۔ تو اُس کے جسم میں بیماری کے بعد بننے والی انٹی باڈیز بیماری کے بارے میں صحیح طور پر بتا سکتی ہیں۔
پروفیسر مختار کے مطابق یہ سائنسی تحقیق بے حد خوشی کا باعث ہے، اِس کا مطلب یہ ہے، کہ بہت لوگ کرونا کی بیماری کا شکار ہو کر صحت یاب ہو رہے ہیں، جن کے بارے میں نہ عالمی اداروں کو ادراک ہے، اور نہ ہی حکومتوں کو۔تاہم اِس کے ساتھ ساتھ یہ بات سائنسدانوں کیلئے تشویش کا باعث اِس لئے ہے، کہ وائرس کتنی تیزی سے پھیلتا ہے۔
یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے، کہ پروفیسر مختار کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے، کو حکومت امریکہ نے اُن کی وائرسز پر تحقیق کرنے کیلئے خدمات اُو وَن ویزا پر لیں۔ اِس ویزہ کی بنیادی شرط سائنسدان کے پاس نوبل پرائز کا ہونا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ امریکہ اور فائزر فارماسیوٹیکل نے اُن کی وائرسز پرتحقیق کو اعلی انعامات سے نوازا۔
پروفیسر مختار کے مطابق آنے والے دنوں میں ہر انسان کیلئے لازم ہو گا، کہ وہ متعدی بیماریوں سے بچنے کے بارے میں علم رکھتا ہو، اِس سلسلے میں وہ ممتاز ماہرین متعدی اِمراض کے ساتھ مل کر بہت جلد نیشنل سکلز یونیورسٹی اِسلام آباد سے بائیوسیفٹی سکلز اَیٹ ورک پلیس کا سرٹیفیکیٹ متعارف کرائیں گے۔