شیخ الاسلام اللہ شکر پاشازادہ کادنیا کے مذہبی سربراہوں، پارلیمانوں، اقوام متحدہ، او ایس سی ای، سی او ای، اسلامی تعاون تنظیم اور یورپ کی انسانی عدالت کے نام ایک خط

275

جس وقت ہم آذربایجان کے علاقے خوجالی میں ہونے والی نسل کشی کی ۲۸ ویں برسی منانے والے ہیں، ہم آذر بایجان کے کروڑوں عوام کی جانب سے مذہب، زبان اور قومیت کی کسی بھی تفریق کے بغیر ایک بار پھر بین الاقوامی برادری کو مخاطب کر رہے ہیں۔

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے جو آذربایجان کے عوام کی ذہنوں میں محفوظ ہے کہ 25 اور 26 فروری 1992 کی درمیانی شب آرمینیائی حملہ آوروں نے اپنے آقاؤں سے مل کر خوجالی قصبے پر نہتے اور پر امن مقامی لوگوں کی ظالمانہ نسل کشی کے لئے حملہ کیا۔ مسلح آرمینیائی بدمعاشوں نے ایک رات میں 613 سول باشندوں کو قتل کیا جن میں بوڑھے، بچے اور حاملہ خواتین بھی شامل تھیں۔ خوجالی قصبے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، 150 لوگ لاپتہ ہو گئے اور 1275 کو گرفتار کر کے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان بے گناہ سول لوگوں کی لاشوں کی بھی بے حرمتی کی گئی جن کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق قتل عام امن اور انسانیت کے خلاف بہت بڑا جرم ہے جبکہ خوجالی میں ہونے والا ظلم بھی اپنی اصل کے اعتبار سے ایسا ہی جرم ہے جیسے وہ قتل عام جو آرمینیوں کے ہاتھوں جیورنیکا اور خاتین میں وغیرہ ہوا۔ آرمینیائی حملے کی وجہ سے آذربایجان کے لوگ اپنی سرزمین پر نسلی کشی اور جسمانی اور اخلاقی اذیت کا شکار ہوئے۔ آرمینی شدت پسندوں نے ہمارے 20 فیصد علاقے پر قبضہ کر کے دس لاکھ سے زائد آذربایجانی باشندوں کو اپنے گھروں سے نکال دیا اور کاراباخ میں تباہی مچا دی جس سے مذہبی اور ثقافتی مقامات بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ خوجالی کا قتل عام آرمینیا کے ظلم کی انتہا تھی۔

خوجالی کے قتل عام کو اٹھائیس برس بیت چکے ہیں لیکن ابھی تک آرمینیائی دہشتگردوں کو کوئی سزا دی جا سکی اور نہ ہی سیکورٹی کونسل کی تین قراردادوں پر عملدرآمد کیا گیا۔ اگرچہ بہت سے ممالک بشمول پاکستان اور بین الاقوامی تنظیموں نے آذربایجان کی جانب سے خوجالی کے قتل عام کو تسلیم کرنے کی مسلسل اپیلوں کے بارے میں معروضی سوچ اپنائی ہے لیکن ابھی تک ایسے لوگ بھی ہیں جو اس خوفناک جرم کو تسلیم نہیں کر رہے۔
آج کی دنیا میں ہونے والے جرائم جیسے تشدد، دہشتگردی اور انتہا پسندی ان دوہرے معیاروں جیسے نسل پرستی، یہودیوں کے خلاف نفرت اور اسلام کے خلاف نفرت کا نتیجہ ہیں جو کچھ ممالک، تنظیمیں اور مذہبی رہنما مختلف مسائل کے بارے میں روا رکھتے ہیں۔ ایسی سوچ کے نتیجے میں ہونے والے جرائم (جیسے خوجالی کا قتل عام) پر ان کی حیثیت کے مطابق توجہ نہ دی گئی تو اس سے مزید جرائم کی راہ ہموار ہوگی اور آئندہ بھی قتل عام، دہشتگردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے واقعات مختلف خطوں میں وقوع پذیر ہوتے رہیں گے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ ممالک حقیقی تاریخی قتل عام کو تسلیم کرنے کی بجائے قتل عام کے جھوٹے الزامات کی ترویج کر رہے ہیں۔ ہمیں بین الاقوامی سطح پر ہونے والے معاملات پر تحفظات ہیں کہ ان کی وجہ سے جانبدارانہ سیاسی بنیادوں پر لگائے جانے والے ایسے جھوٹے الزامات کے لئے رستہ ہموار ہوگا جو کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا!

چونکہ آذربائیجان کے خلاف ہونے والی جارحیت اور اس کے نتیجے میں دس لاکھ مہاجرین اور بے گھر افراد کے مسئلے کے بارے میں لاتعلقی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور آرمینیا کے انتہا پسندوں کے ذریعے ہمارے ہم وطنوں کو گھروں سے بے دخل کرنے پر کسی کا بھی محاسبہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس لئے آرمینیا اپنی اشتعال انگیزی سے باز نہیں آتا اور ہمارے ان شہریوں کو یرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بناتا ہے جو اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین پر اپنے عزیزوں کی قبروں پر حاضری دیتے ہیں اور بین الاقوامی کانشونشنوں کی کوئی پروا نہیں کرتا جن میں لاشوں کی حوالگی کے کانونشن بھی شامل ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ خوجالی کے قتل عام میں ملوث افراد تاریخ کے فیصلے سے بچ نہیں پائیں گے۔ اللہ نے چاہا تو وہ دن دور نہیں جب خوجالی میں نسل کشی کے مجرموں کو بین الاقوامی عدالت کے سامنے لایا جائے گا!
آذربائیجان کے عوام کی جانب سے مختلف عقائد کی مذہبی شخصیات، آذربائیجان کے ریاستی رہنما کی اپنے ملک کی علاقائی سالمیت کی بحالی کے لئے کی جانے والی کوششوں اور ان کی کامیابی پر یقین رکھتے ہیں اور ان کے لئے دعاگو ہیں۔ ہم ہمیشہ تمام مقتول لوگوں کی یادوں کا احترام کریں گے جن میں خوجالی کے مقتول افراد بھی شامل ہیں جو ہماری سرزمین کی آزادی کے لئے کاراباخ میں وفات پا گئے، جو ہماری مادر وطن کا اٹوٹ انگ ہے۔ ہم خدا سے دعا گو ہیں کہ ان پر رحمت نازل کرے۔ ہم تمام مذہبی شخصیات دنیا کے تمام لوگوں کے لئے امن، خوشی، سکون اور خوشحالی کی تمنا کرتے ہیں اور دعاگو ہیں اور بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں پرامن انداز میں ناگورنو کاراباخ میں انصاف کے قیام کے لئے پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ مہاجرین اور اندرونی سطح پر بے گھر ہونے والے ہم وطنوں کو اپنے گھر واپس جانے کے قابل بنا سکیں۔ اس مقصد کے لئے ایک بار پھر دنیا کے مذہبی رہنماؤں، پارلیمنٹس، بین الاقوامی تنظیموں اور انسانی حقوق کی یورپی عدالت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آذربائیجان کے عوام پر آرمینیائی انتہا پسندوں کی طرف سے کئے جانے والی جارحیت اور مظالم پر اصولی سیاسی اور قانونی موقف اپنائے اور خوجالی میں ہونے والے جرم کو نسل کشی کے ایک عمل کے طور پر تسلیم کریں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک اعمال اور انصاف میں مدد دے! آمین!