کرونا وائرس کے خلاف اقدامات سے متعلق ایرانی سفارت خانے کا تفصیلی بیان

226

کرونا وائرس کے خلاف اقدامات سے متعلق ایرانی سفارت خانے کا تفصیلی بیان
چین میں نۓ کرونا وائرس کے پهیلنے کے دوران ہی، اسلامی جمہوریه ایران نے اس کے پهیلاؤ کی شدت کے پیش نظر یه بهانپ لیا تها که یقینا یه وائرس ایران تک بهی پہنچ سکتا ہے. چنانچه اس کے خلاف موثر منصوبه بندی کی گئی اور ضروری تیاری کر لی گئی. تاہم اس بات کا انتظار کیا جا رہا تها که کچھ دوسرے ممالک کو وائرس کی موجودگی کا پہلے اعلان کرنے دیا جاۓ لیکن ایسا نه ہوا. اسلامی جمہوریه ایران نے پارلمانی انتخابات کے اهم ترین مرحله کے باوجود، وائرس کے شکار پہلے کیس کےسامنے آتے ہی فوری طور میڈیا کے ذریعه اسے عوام کی آگهی کیلۓ شایع کیا، کیونکه صحت عامه اور عالمی اداره صحت کے قوائد و ضوابط جو که بین الاقوامی صحت کے ضامن تصور ہوتے ہیں ہمارے لۓ سب سے مقدم اصول ہے۔ اس طرح کی پالیسی بروقت اطلاع نه ہونے اور حاشیه آرائی کے اثرات سے ایران اور دوسرے ممالک کو بچا سکتی ہے.
چین میں اس بیماری کے پهیلتے ہی عزت مآب ایرانی وزیر صحت نے 21 جنوری 2020 کو مختلف اداراتی دایره کارکی حامل 12 کمپنیوں پر مشتمل کرونا کیخلاف ایک بیس بنایا. اس وجه سے روزانه کی بنیاد منظم اجلاس وزارت صحت میں منعقد کۓ گۓ. جس میں اس وائرس کے پهیلاؤ کی تازه ترین صورتحال پر غور ہوا اور ہر روز دوپہر ایک بجے اس کی اطلاع عام کی گئی. ایران میں مبتلا ہونیوالوں کی تعداد عالمی اعداد و شمار کے مقابله میں محدود ہے. وائرس کی تشخیص، علاج اور عوامی آگاہی کا عمل روزانه کی بنیاد پر فوری اور باریک بینی سے انجام دیا جاتا ہے.
اسلامی جمہوریه ایران نے عالمی صحت کے حوالے سے اپنی ذمه داریوں کے پیش نظر، جس میں رکن ممالک سے کہا گیا ہےکه کسی بهی وبائی بیماری کے پهیلنے سےعالمی صحت کو لاحق خطرات پر ضروری اطلاعات کو شفاف طریقه سے دوسرے ممالک کو بہم پہنچائیں، ضروری اقدامات اٹھاۓ ہیں.

اس صورتحال کے پیش نظر دوسرے ممالک خصوصا ہمسایه ممالک سے بجا طور پر توقع رکهتا ہے که مذکوره ذمه داریوں کے پایبند رہتے هوۓ متناسب اقدامات کے اصول اور تجارت اور رفت و آمد پر غیر ضروری اثرات سے بچاؤ کو ملحوظ رکهیں تا که بین الاقوامی قوانین کے عام اور قابل عمل بنانے میں مددگار ہوں.
ایران نے عالمی اداره صحت کے ماہرین اور ذمه دار حکام کو ایران میں موجود میڈیکل، صحت اور علاج معالجه کے وسائل اور توانائیوں کا جائزه لینے کی دعوت دی ہے تا که ضروری مشوروں کے ساتھ ساتھ اس وائرس کی روک تهام کے دوسرے ممالک کے تجربات کا ایران کےساتھ تبادله کریں تا که اس طرح یه اطمینان حاصل ہو که عالمی اداره صحت کے اسٹینڈرڈز ایران میں مکمل طور پر نافذ العمل ہیں . اس کے ساتھ اسلامی جمہوریه ایران دوسرے ممالک کی وزارت صحت کےماہرین اور حکام کو اپنے ملک آنے کی دعوت دیتی ہے تاکه ضرورت محسوس کرنے پر ایران میں میڈیکل، صحت اور علاج معالجه کے وسائل اور توانائیوں کا مشاہده کر کے ضروری اطمینان حاصل کریں. اسلۓ اسلامی جمہوریه ایران کا یه واضح اعلان ہے که وه کسی بهی طرح کے بین الاقوامی تعاون کیلۓ تیار ہے. قابل ذکر بات یه ہے که عالمی اداره صحت نے ایران میں بحران کی مینیجمنٹ کیلۓ بنیادی توانائی کا حامل ہونے کی گواهی دی ہے.
درحقیقت ایران کی طرف سے بین الاقوامی معاہدوں اور ذمه داریوں کا لحاظ اس کی تمام تر کوششیں اور اقدامات نه صرف ایرانی عوام کی صحت بلکه تمام خطه کی صحت کی حفاظت کیلۓ ہیں اور ہم کسی طور بهی اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے که خطه کے دوسرے ممالک کی صحت کو خطرات لاحق ہوں.
جیسا که اسلامی جمہوریه ایران نے ہمیشه اس بات پر زور دیا ہے که امریکا کی طرف سے لگائی گئی غیر قانونی اور یکطرفه پابندیاں بین الاقوامی حفظان صحت کیخلاف خطره ہیں. دنیا میں حالیه صورتحال کے پیش نظر جس س 30 سے زیاده ممالک متاثر ہو چکے ہیں ، اس خطره کا عملی نمونه کا مشاہده کیا جا سکتا ہے که ان پابندیوں کی وجه سے ایرانی عوام کو مناسب علاج معالجه، دواؤں، حفظان صحت کے ضروری وسائل تک رسائی سے محروم کرنے سے حفظان صحت کو خطرات پیش آ سکتے ہیں۔
حالیه کرونا کی روک تهام سےمتعلق ایران بین الاقوامی اور دو طرفه امداد کا خیر مقدم کرتا ہے کیونکه کرونا عالمی صحت اور سلامتی کیخلاف ایک خطرے میں تبدیل هو چکا ہے اور ہمه گیر شراکت اور متحده حکمت عملی کا متقاضی ہے ۔ اسلامی جمہوریه ایران کو کئی سالوں سےامریکا کی طرف سے غیر قانونی اور ظالمانه پابندیوں کا سامنا ہے. مذکوره پابندیوں کے غیر انسانی اور غیر قانونی اثرات مرتب ہونے کے باوجود، عالمی اداره صحت اور دوسرے دوست ممالک اپنی امداد بهیج رہے ہیں. ہم امید کرتے ہیں که امریکا کی طرف سے یک طرفه اقدامات اور سیاسی دباؤ ایک بار پهر بین الاقوامی امداد کےایران پہنچنے میں رکاوٹوں کا بہانه نہیں بنےگا.
سفارت خانه اسلامی جمہوریه ایران آزاد اور حقیقت کے متلاشی میڈیا سےچاہتا ہے که متعلقه خبریں اور حالات فقط موثق اور سرکاری ذرائع سے حاصل کرے اور جعلی اور افواہوں پر مبنی خبروں کو بڑہاوا دینے سے اجتناب کریں.