پیغام : سفیر جمہوری اسلامیہ ایران-پاکستان

176

پیغام : سید محمد علی حسینی
سفیر جمہوری اسلامیہ ایران-پاکستان
سفارت جمہوری اسلامی ایران
اسلام آباد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عزیز ناظرین اور ملت شریف پاکستان کی خدمت میں آداب و احترام کیساتھ سلام پیش کرتا ہوں.

اپنی سفارتی ذمہ داریوں کے آغاز ہی میں پاکستان کی عزیز اور محبوب ملت کی خدمت میں آداب و احترام اور اظہار عقیدت کا جو موقع ملا ہے اس کیلیۓ خداوند متعال کا شاکر و سپاسگزار ہوں.

انقلاب اسلامی ایران کی عالی شان کامیابی کی اکتالیسویں سالگرہ کی تقریب کا موقع ہے . ایسا انقلاب جس نے امام خمینی (رہ) کی زعیمانہ اور بیمثال قیادت میں خداوند یکتا پر توکل اور ملت ایران کی وسیع اور جان نثارانہ حمایت سے، خالص محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسلام کی تجدید حیات، مسلمانوں کے اتحاد اور مودت، محروم اور کمزور طبقات کی حمایت، اسلامی اقدار کی حکمرانی اور خود مختاری کو اپنے کاز اور مقاصد میں سر فہرست قرار دیکر انکے حصول کو اپنا نصب العین بنایا ہے.

اس عوامی انقلاب اور اس سے حاصل شدہ اسلامی جموری نظام نے ایک طرف مسلمان اقوام کی توجہ، دلچسپی اور حمایت حاصل کی تو دوسری طرف اسے اسلام کے خلاف بر سر پیکار تسلط پسند، عالمی صیہونیت اور استکبار کے قہر و غضب اور خطرات کا سامنا کرنا پڑا.

اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے قیام کے پہلے دن سےآج تک فلسطین اور بیت المقدس کی مقدس سرزمین کی آزادی کیلیۓ پورا اہتمام کیا اور ہر اس امریکی- صیہونی شرمناک سازش خصوصا حال ہی میں صدی کی ڈیل کےنام سے ہونے والی کوشش جس میں فلسطین کی عظیم عوام کے فطری حقوق کو نظر انداز کیا گیا اور جارحیت اور قبضہ کو قانونی شکل دی گئی، کیخلاف اپنی بہرپور، واشگاف اور ٹھوس مخالفت کا اعلان کیا ہے.
ملت شریف پاکستان

آج ہم اسلامی انقلاب کی اکتالیسیوں سالگرہ ایسے حالات میں منا رہے ہیں کہ مقتدر ترین، موثر ترین اور محبوب ترین عالمی دہشتگردی کے دشمن کمانڈر شہید سردار قاسم سلیمانی، جس نے اپنی زندگی خطہ کے امن و امان پر قربان کر دی، ہمارے درمیان نہیں رہے.

وہ چالیس دن پہلے دنیا کی سب سے بڑی دہشتگرد حکومت یعنی امریکا کے بزدلانہ اور وحشیانہ اقدام کا نشانہ بناۓ گۓ . مختلف ممالک میں اس عظیم ہستی کا نماز جنازہ اور اس شہید سے اظہار عقیدت کےمناظر نے دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی الوداعی تقریب اس کےنام سے لکہی ہے جو کہ صیہونی میڈیا امپائر کے بہرپور پروپیگنڈے کیباوجود، عوام کی بیمثال محبت اور مختلف اقوام کی طرف سے انکی قدردانی کا مظہر تہا.

ملت عزیز پاکستان
ناظرین گرامی
دنیا بہر کے ممالک میں پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس نے ایران کے اسلامی جمہوری نظام کو تسلیم کیا.
حضرت امام خمینی(رہ) اور اب سپریم لیڈر حضرت آیت اللہ خامنہ ای کی تاکید، ایرانی آئین کی صراحت اور حکومت اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے اس بات پر زور دینا کہ ایران کے ہمسایہ اور اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات اور ان کا فروغ ترجیحات میں سر فہرست قرار دی جائیں، کی بدولت اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تعلقات کو خصوصی اور ممتاز حیثیت حاصل ہے.

اس وجہ سے اور دونوں ممالک کے درمیان مذہبی، ثقافتی، ادبی اور تمدنی اشتراکات کی رو سے ایران اور پاکستان کے تعلقات، حکومتی اور عوامی سطح پر محبت، دوستی، باہمی احترام، مشترکہ مفادات اور ہمہ جہتی تعاون کی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں.

تہران اور اسلام آباد خلوص نیت اور پختہ عزم و ارادہ کیساتھ تہیہ کیۓ ہوۓ ہیں کہ پر خلوص برادرانہ تعلقات کو، تفرقہ باز اور توسیع پسند اغیار کے واروں کے گزند سے محفوظ رکہیں.

آج یہ کہہ سکتے ہیں کہ دونوں ممالک کے تعلقات، سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی شعبوں میں بڑھتے ہوۓتسلسل تک پہنچ چکے ہیں. اگرچہ دو طرفہ تعاون کی استعداد، خصوصا تجارتی اور اقتصادی شعبہ میں بہت زیادہ اور موجودہ سطح سے کہیں آگے کی ہیں.

گیس پائپ لائن کی تکمیل اور ایران کی پاکستان کو بجلی کی برآمدات میں اضافہ اور اسی طرح دو طرفہ سرحدی تجارت کا فروغ دونوں اقوام کے مفادات کے تحفظ کرنے والے منجملہ منصوبے ہیں اور اس سےدونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ ہموار ہو گا.

قابل افسوس ہے کہ گذشتہ چند سالوں سے تیسری پارٹیوں کی طرف سے ہونے والی منفی اور خرابکارانہ مداخلت نےدونوں اقوام کی خوشحالی اور آسایشات کیلۓ بننے والے منصوبوں کے راستے میں بڑی رکاوٹیں پیدا کی ہیں.

تہران اور اسلام آباد کے حکام کے ٹھوس عزائم اور ارادوں سے یقینی طور پر موجودہ مسائل پر قابو پا کر دونوں ممالک کے درمیان تعمیری تعلقات کے نۓ ابواب کی نوید دی جا سکتی ہے.

ایران اور پاکستان کے درمیان بیشمار ثقافتی اشتراک کے پیش نظر کوشش کر رہے ہیں کہ مختلف شعبوں منجملہ اردو اور فارسی زبانوں کی تدریس، میڈیا اور کهیلوں، سائنس اور جامعات، فلم سازی اور موسیقی کےشعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دیں.

مشترکہ مفادات میں عوامی سطح پر میل جول اور رابطوں کی تقویت، دونوں ممالک کے درمیان پروازوں کا فروغ بهی ہمارے ارادوں میں شامل ہیں.

ایران پاکستان اخوت و دوستی زندہ و پایندہ باد

سید محمد علی حسینی
سفیر جمہوری اسلامیہ ایران-پاکستان
2020-02-05