اسلام آباد، 27 جنوری : کامسٹیک اور لیٹن رحمت اللہ بینوولینٹ ٹرسٹ (ایل آر بی ٹی) نے اسلامی ترقیاتی بینک کے تعاون سے اور نائجر میں پاکستانی مشن کی کاوش سے 31 جنوری سے 07 فروری کے دوران نیامی، نائیجر میں آنکھوں کے موتیا کی سرجری اور تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا ہے۔ اس بات کا ذکر پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہون نے کہا کہ لیٹن رحمت اللہ بینوولینٹ ٹرسٹ پاکستان سے تجربہ کار ماہرین امراض چشم کی سات رکنی ٹیم کو اس کام کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ٹیم اپنے دورے کے دوران، 400 سے زائد موتیا کی سرجری، آپریشن کے بعد مریضوں کا معائنہ اور موتیا کی سرجری پر مقامی ڈاکٹروں کی تربیت کے لیے ورکشاپ کا انعقاد کرے گی۔ اس کے علاوہ پاکستانی ٹیم آنکھوں کی صحت کے بارے میں عوامی آگاہی مہم بھی چلائے گی اور مقامی اسکولوں کا بھی دورہ کرے گی۔ ان آئی کیمپس کے لیے تمام اشیائے ضروریہ اور ادویات پاکستان سے بھیجوائی جائیں گی۔
پروفیسر چوہدری نےبتایا کہ کامسٹیک اور ایل آر بی ٹی کی ایک ٹیم نے گزشتہ سال نومبر کے تیسرے ہفتے کے دوران نیامی کا دورہ کیا اور موتیا کی 25 آپریشن کیے، تمام ناقص آلات کی مرمت کی اور اسے اسکریننگ اور موتیا کے سرجری کے لیے دستیاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ نائجر کے حکام کامسٹیک اور ایل آر بی ٹی کی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں اور آنکھوں کی سرجری کرانے کے لیے ماہرین امراض چشم کے باقاعدگی سے دورے کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔ یہ دورے افریقہ کے لیے صحت اور اعلیٰ تعلیم کے کامسٹیک کے پروگرام کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے مقاصد میں مفت اعلیٰ معیار کی بینائی بحال کرنے والی موتیا کی سرجری کی فراہمی، آپریشن کے بعد علاج فراہم کرنا، اندھے پن سے متعلق غربت کو کم کرنا اور دوسروں کی امداد پر انحصار کو ختم کرنا، اور مقامی صحت کے پیشہ ور افراد کی آنکھوں کے مسائل کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔
اس موقع پر عبدالحلیم جو کامسٹیک کے افریقہ پروگرام کو دیکھ رہے ہیں اور مرتضی نور کامسٹیک میڈیا ایڈوائزر بھی موجود تھے۔
لیٹن رحمت اللہ بینوولینٹ ٹرسٹ پاکستان کی سب سے بڑی این جی او ہے، جو اندھے پن سے لڑ رہی ہے اور زندگیوں کو بدل رہی ہے۔ کامسٹیک ایک اوآئی سی وزارتی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی اور تکنیکی تعاون ہے جس کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے جس کا مقصد مسلم دنیا میں سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے اوآئی سی کے رکن ممالک کے درمیان سائنسی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینا ہے۔