
وزیراعظم شہباز شریف کا قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے بروقت تیاری کی ضرورت پر زور، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے چار ارب روپے کے فنڈ ، 100 میگاواٹ کے شمسی منصوبہ کو جلد فعال کرنے اور دانش سکول کا سنگ بنیاد رکھنے کا اعلان
گلگت : وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے بروقت تیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایڈوانس وارننگ سسٹم وقت کی ضرورت ہے، انفراسٹرکچر کی بحالی کیلئے چار ارب روپے کے فنڈ کا اعلان کرتا ہوں، 100 میگاواٹ کا شمسی منصوبہ جلد فعال ہو گا، دانش سکول کا جلد سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو بارشوں اور سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے فی کس امدادی چیکس دیئے گئے جبکہ زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے کے چیکس بھی دیئے گئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ مون سون بارشوں کے دوران کلاؤڈ برسٹ ہوا، ملک کے مختلف علاقوں میں بارشیں، طغیانی اور سیلاب آیا جس سے کئی افراد جاں بحق ہو گئے، ان کے گھر بہہ گئے، املاک کو نقصان پہنچا، اﷲ تعالیٰ جاں بحق ہونے والوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت کاملہ عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کیلئے کابینہ اراکین کے ساتھ یہاں آیا ہوں، جب تک آپ اپنے گھروں میں دوبارہ آباد نہیں ہو جاتے میں یہاں کا دورہ کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جہاں یہ قدرتی آفات بدقسمتی سے آئندہ بھی آتی رہیں گی، ہمیں ان قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے تیاری کرنا ہو گی، اگر تیاری نہ کی تو کچھ بھی کر لیں، کام نہیں آئے گا، وفاقی حکومت سے متعلقہ وزارتیں اور گلگت بلتستان کی حکومت نے مل کر اس کے اوپر شبانہ روز کام کرنا ہے، اس معاملہ پر اجلاس میں تفصیلی غوروخوض کیا ہے، مستقبل میں ایسی قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا، اس میں سرفہرست ایڈوانس وارننگ سسٹم ہے، یہ بڑا متحرک اور فعال نظام ہے جو یہاں موجود ہونا چاہئے، سات سال سے یہ پروگرام کاغذوں میں چل رہا ہے، یہاں کے اپنے دورہ سے قبل وفاقی وزراء، سیکرٹریز اور متعلقہ حکام کو یہاں دورے کیلئے بھیجا تھا، گذشتہ سات سال میں اس حوالہ سے کوئی خاص کام نہیں ہوا، اب جو وقت مقرر کیا گیا ہے اس میں ایک دن یا ایک گھنٹے کا بھی اضافہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 2022ء میں بھی یہاں قدرتی آفت آئی تھی، اس وقت متاثرین کو 2 لاکھ روپے کے امدادی چیک دیئے گئے تھے، یہ امداد متاثرین کے دکھوں کا مداوا نہیں ہے، اب امدادی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے، جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 10 لاکھ، شدید زخمیوں کو 5 لاکھ، معمولی زخمیوں کو 2 لاکھ اور گھروں کی تعمیر کیلئے 5 لاکھ روپے فی کس امداد دی جا رہی ہے، متاثرین کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر جلد اس کا ازالہ کیا جائے گا، امید ہے کہ صوبائی حکومت بھی اس میں اپنا حصہ ڈالے گی۔ انہوں نے اس کیلئے چار ارب روپے مختص کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بحالی اور تعمیرنو کیلئے وزارت مواصلات کام کر رہی ہے، واپڈا کے منصوبہ پر وزیر پانی معین وٹو تفصیلی جائزہ لے کر جلد بریفنگ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقہ کیلئے 100 میگاواٹ سولر منصوبے کا اعلان کیا تھا، یہ منصوبہ رواں سال تک پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا اور 100 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی، سردیوں میں اس علاقہ میں بجلی کی شدید ضرورت اور قلت ہوتی ہے، اس منصوبہ سے اس پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دانش سکول کا جلد سنگ بنیاد رکھا جائے گا، گلگت بلتستان کے کم مالی وسائل رکھنے والے طبقات اس سکول سے مستفید ہوں گے، یہ میرٹ پر مبنی نظام ہو گا، دانش سکولوں پر اربوں روپے خرچ کئے جا رہے ہیں، یہ اخراجات نہیں ہمارے مستقبل کیلئے سرمایہ کاری ہے، یہ نوجوان تعلیم حاصل کرکے قوم کے معمار بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام اور وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اﷲ شامل ہیں، اس میں گورنر اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان سے بھی رائے لی جائے گی۔ اس موقع پر تقریب سے وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں گورنر گلگت بلتستان، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اﷲ اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.