
مراعات یافتہ طبقہ خوش، عوام پر بوجھ مزید بڑھا دیا گیا، اجمل بلوچ
اسلام آباد– آل پاکستان انجمن تاجران نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ ’’مراعات یافتہ طبقے کا محافظ اور عوام کے لئے معاشی زہر‘‘ ہے۔ صدر انجمن اجمل بلوچ نے سخت ترین الفاظ میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت نے عوام پر بوجھ ڈال دیا اور خود پر شاہانہ اخراجات برقرار رکھے۔‘‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ:
“حکومت نے اپنے اخراجات اور مراعات میں کمی کا اعلان کیوں نہیں کیا؟”
اجمل بلوچ نے بتایا کہ اسمبلی ممبران، وزیروں اور مشیروں کی تنخواہیں بجٹ سے پہلے ہی بڑھا دی گئیں جبکہ عوام کو صرف مہنگائی اور ٹیکسز کا تحفہ ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اخراجات میں 28 فیصد اضافہ کر کے حکومت نے اپنے اصل ترجیحات واضح کر دی ہیں۔ ’’سپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینٹ کی صرف کرسی پر بیٹھنے کی تنخواہ 13 لاکھ ماہانہ کر دی گئی ہے، یہ کھلا ظلم ہے،‘‘ اجمل بلوچ نے کہا۔
انہوں نے بجٹ کو عام آدمی کی قوت خرید کے خلاف ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ جب عوام کے پاس خریدنے کی سکت ہی نہیں ہوگی، تو فیکٹریاں، دکانیں اور تاجر کیسے بچیں گے؟
اجمل بلوچ نے سولر انرجی کو مہنگا کرنے پر شدید تنقید کی کہ بجلی سستی کرنے کے بجائے سولر پینل کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نے آئی پی پیز (IPP’s) جیسے مہلک معاہدوں کا بجٹ تقریر میں ذکر تک گوارا نہیں کیا، حالانکہ یہ معاہدے ملک کی ریڑھ کی ہڈی توڑ چکے ہیں۔
’’مفت بجلی اور بجلی چوری پر قابو پانے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ عوام مہنگی بجلی کے شکنجے میں ہیں اور اب کاربن لیوی کے نام پر ایک نیا ٹیکس بھی لگا دیا گیا ہے،‘‘ صدر انجمن تاجران نے مزید کہا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو ری شیڈول کیا جائے تاکہ بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو اور عوام کو ریلیف ملے۔
اجمل بلوچ نے خبردار کیا کہ اگر کالے قوانین کے تحت دیئے گئے اختیارات واپس نہ لئے گئے، تو انجمن تاجران آئندہ لائحہ عمل کا اعلان مشاورت کے بعد کرے گی۔
مرکزی میڈیا سیل، آل پاکستان انجمن تاجران نے خبردار کیا کہ “تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، اب صرف بیانات نہیں، عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔”
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.