
ورچوئل اثاثہ معیشت کی نگرانی اور فروغ کے لیے اہم پیش رفت
اسلام آباد : مستقبل کے مالیاتی نظام کو اپنانے کی جانب ایک تاریخی قدم کے طور پر، وزارتِ خزانہ نے ڈیجیٹل اثاثہ جات کو ضابطہ کار میں لانے اور پاکستان کی ورچوئل اثاثہ معیشت کے فروغ کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے ایک علیحدہ ادارے — پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات اتھارٹی (PDAA) — کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جو بلاک چین پر مبنی مالیاتی ڈھانچے کی نگرانی کرے گا۔
اس اقدام کا مقصد FATF کے مطابق اختراع، معاشی شمولیت، اور ڈیجیٹل اثاثہ جات کے ذمہ دارانہ استعمال کو یقینی بنانا ہے۔
وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات اور PCC کے چیئرمین محمد اورنگزیب نے کہا:
“پاکستان کو صرف پیچھے رہنے سے بچنے کے لیے نہیں، بلکہ قیادت کے لیے ضابطہ کار بنانا ہوگا۔ PDAA کے قیام کے ساتھ، ہم ایک ایسا فریم ورک تشکیل دے رہے ہیں جو صارفین کو تحفظ فراہم کرے گا، عالمی سرمایہ کاری کو مدعو کرے گا، اور پاکستان کو مالیاتی اختراع کے اگلے مرحلے پر لے جائے گا۔”
عالمی ہم آہنگی، قومی اثرات
PDAA ایک خصوصی نگران ادارہ ہوگا، جسے ڈیجیٹل اثاثوں کے نظام میں لائسنسنگ، تعمیل اور اختراع کی نگرانی کا واضح مینڈیٹ حاصل ہوگا۔ یہ ادارہ ایک متحرک اور ہمہ گیر فریم ورک کے تحت ایکسچینجز، کسٹوڈینز، والٹس، ٹوکنائزڈ پلیٹ فارمز، اسٹیبل کوائنز، اور ڈی فائی ایپلی کیشنز کو ضابطہ کار میں لائے گا۔
یہ اسٹریٹجک فیصلہ پاکستان کو ان ترقی پسند معیشتوں کی صف میں لا کھڑا کرے گا جنہوں نے پہلے ہی ڈیجیٹل اثاثہ جات کے نگران ادارے قائم کیے ہیں، جیسے کہ متحدہ عرب امارات، جاپان، سنگاپور، اور ہانگ کانگ — تاکہ اختراع کو فروغ دیا جا سکے اور عالمی مالیاتی معیارات کی پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
PDAA سے متوقع فوائد:
•$25 ارب سے زائد کے غیر رسمی کرپٹو مارکیٹ کو ضابطہ کار میں لانا
•قومی اثاثوں اور سرکاری قرضوں کی ٹوکنائزیشن کو ممکن بنانا
•مقامی و عالمی سرمایہ کاروں کے لیے قانونی وضاحت فراہم کرنا
•پاکستان کی زائد بجلی کو باقاعدہ بٹ کوائن مائننگ کے ذریعے آمدن میں تبدیل کرنا
•نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کو بلاک چین پر مبنی حل بڑے پیمانے پر تخلیق کرنے کے قابل بنانا
دنیا کے لیے ایک اشارہ
PDAA کے مجوزہ قیام سے پاکستان عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک مؤثر کردار ادا کرنے کے اپنے ارادے کا اظہار کر رہا ہے — تاکہ ذمہ دارانہ اختراع کو فروغ دیا جا سکے اور سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور بین الاقوامی شراکت داروں کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے CEO بلال بن صقیب نے کہا:
“یہ صرف کرپٹو کا معاملہ نہیں — یہ ہمارے مالیاتی مستقبل کی نئی تشکیل، عوامی رسائی میں توسیع، اور ٹوکنائزیشن، ڈیجیٹل فنانس اور ویب 3 کے ذریعے برآمدات کے نئے راستے کھولنے کا موقع ہے۔”
Sohail Majeed is a Special Correspondent at The Diplomatic Insight. He has twelve plus years of experience in journalism & reporting. He covers International Affairs, Diplomacy, UN, Sports, Climate Change, Economy, Technology, and Health.