اسلام آباد، یکم مارچ 2023 (جی این پی): کامسٹیک نے گلوبل چیلنجز ریسرچ فنڈ، این ٹی ڈی نیٹ ورک، ڈرہم یونیورسٹی، یو کے، اور انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز یونیورسٹی آف کراچی اور نیروبی یونیورسٹی کے تعاون سے 23 سے 25 فروری 2023 کو نیروبی یونیورسٹی، کینیا میں “نئے مرکبات اور تشخیصی آلات کی شناخت برائے لشمانیا: تصورات، نقطہ نظر، اور صلاحیت سازی” کے موضوع پر ایک 3 روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
کوآرڈینیٹر جنرل کامسٹیک، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ افریقہ اور ایشیا کے خطوں میں جلد اور بصری لشمانیا کے کیسز کی ایک بڑی تعداد اس بات پر زور دیتی ہے کہ ہم لوک ادویات اور قدرتی وسائل سے ممکنہ دوائیوں کی نشاندہی کریں بجائے مہنگی دوائیاں امپورٹ کرنے کے۔
مزید پڑھیں : استنبول میں یوریشیا سمٹ میں پہلے پاکستانی پویلین کا افتتاح
لشمانیا ایک ویکٹر سے پیدا ہونے والی بیماری ہے جس سے پاکستان اور کینیا سمیت 97 سے زائد ممالک کے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں خاص طور پر افریقی خطوں میں لشمانیا کے بڑھتے ہوئے کیسز صحت کا ایک بڑا چیلنج ہے، جس سے جلد از جلد نمٹنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے، آج تک لشمانیا کے علاج کے لیے کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے اور اس لیے نئی دوائیوں کی شناخت کے لیے صلاحیت سازی بہت اہم ہے۔
اس تربیتی کورس میں کینیا، برکینا فاسو، کیمرون، ایتھوپیا، گھانا، مڈغاسکر، نائجر، نائیجیریا، سوڈان، تنزانیہ، یوگنڈا اور زمبابوے سمیت 12 ممالک کے 50 شرکاء نے شرکت کی، جس میں برطانیہ، ارجنٹائن، یوروگوئے اور پاکستان کے ماہرین نے یہ تربیت فراہم کی۔
شرکاء نے افریو ایشیائی خطے میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کامسٹیک اور این ٹی ڈی نیٹ ورک کے کردار کو سراہا۔ کینیا میں پاکستان کی ہائی کمشنر عزت مآب سیدہ ثقلین نے بطور مہمان خصوصی اس ورکشاپ میں شرکت کی۔