google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk
Pakistan's Premier Multilingual News Agency

سی پیک اور کراچی دھماکہ

زبیدہ انجم نیازی

جامعہ کراچی کے قریب ہونے والے حالیہ بزدالنہ خودکش دھماکے میں تین چینی اساتذہ اپنے پاکستانی ڈرائیور سمیت مارے گئے۔ چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والی دہشت گردانہ کارروائیوں
کی یہ نئی لہر اصل میں شرمناک پراکسی (proxy (حملوں کا نتیجہ ہیں جنہوں نے عالقائی امن و سالمتی کو خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ یہ گھناؤنے اقدامات انتہائی قاب ل مذمت ہیں، اور ا ن بزدالنہ حملوں کا ہدف بال شبہ مضبوط سدا بہار پاک چین دوستی تھا۔ دنیا میں ایسی کوئی طاقت نہیں جو پاکستان اور چین کے سات دہائیوں پر محیط تعلقات کی مستحکم  بنیادوں کو کمزور کر کے مسمار کر سکے، درحقیقت، چائنہ پاکستان معاشی راہداری (سی پیک)  اور دیرینہ اتحاد سے ناالں عناصر ایسی کوششیں کر رہے ہیں ؙ ۔ دکھ کی ا س گھڑی میں پاکستانی بہن بھائی اپنے چینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف، جنہوں نے چند ہفتے قبل حلف اٹھایا تھا، نے ً اس بعد، وز  واقعے کے فورا ی  ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر وفاقی وزراء کے ساتھ اسالم آباد میں چینی سفارت خانے کے  یت کا اظہار کیا اور واقعے کی مکمل تحقیقات کا عہد راعظم نے تعز نمائندے سے مالقات کی۔ وزی  کیا، مجرموں کو سزا دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں کام کرنے والے چینی اہلکاروں اور اداروں  کی حفاظت کو مضبوط بنانے کا وعدہ بھی کیا۔ بعد ازاں صد ر پاکستان نے بھی دورہ کیا اور چینی  قوم کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔
دہشت گردی کی یہ بڑھتی ہوئی لہر پڑوسی خطے سے، ؙ خاص طور پر ان ممالک سے پھوٹ رہی  ہے جو سی پیک کے ہمیشہ مخالف رہے اور ا س منصوبے کے حوالے سے پاکستان نے اب تک جوپیش رفت کی ہے اس سے ناخوش ہیں۔ سی پیک کے دشمن عناصر ا س پر ہونے والی ترقی کو  سبوتاژ کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔ چینی اور پاکستانی دونوں اطراف سے یہ پیغام  دینا ضروری تھا کہ ایسی حرکتیں کرنے والے اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔  دہشت گردی قاب ل مذمت ہے چاہے یہ کسی بھی شکل میں ہو کیونکہ یہ عالمی سالمتی و امن کے  ہے۔ اقوا متحدہ کی سالمتی کونسل )یو این ایس سی( نے بھی م لیے سنگین ترین خطرات میں شامل  ایک پریس بیان میں پاکستان اور چین کی حکومتوں اور دیگر متعلقہ حکام کو انصاف کے حصول  کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے پر زور دیا۔
اس سے قبل بھی چینیوں پر کئی حملے ہوچکے ہیں، تاہم سیکیورٹی کے معامالت میں قریبی تعاون  کی وجہ سے دونوں ممالک کراچی قونصلیٹ حملے سمیت کئی حملوں کو ناکام بنانے میں کامیاب  رہے ہیں۔ خاص طور پر سی پیک کے آغاز کے بعد سے پاکستان اور چین کے درمیان مضبوط  سیکورٹی و فوجی تعلقات استوار ہیں۔
تعلیم باع ث مذمت فعل کا شکار ہوئے، اور اپنے پیچھے سوگوار خاندان چھوڑ ن اگرچہ چینی ماہری  گئے، مگر ا س حقیقت کو جھٹالیا نہیں جا سکتا کہ سیاسی عزائم پر مبنی دہشت گردی کی کارروائی  کا بنیادی مقصد چٹان کی مانند مضبوط چین-پاکستان اتحاد میں دراڑ ڈالنا تھا۔  ہالک ہونے والے تین چینیوں میں یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کے ساتھ دو
اساتذہ تھے۔ چین نے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی۔ ا س ناخوشگوار واقعے کے بعد چینی  وزار ت خارجہ اور پاکستان میں سفارتی مشنز نے ہنگامی حالت پر ر دعمل کے نظام کو فوری طور  پر فعال کر دیا ہے۔  بلوچستان ؙ طویل عرصہ سے ان علیحدگی پسندوں کا نشانہ بن رہا ہے جو مختلف قابل   مذمت  کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے عالوہ چین کو نشانہ بنانے کے لیے  بیرونی عناصر کے ایجنڈے کا آلہ کار بن چکے ہیں۔ یہ قدرتی وسائل کے لحاظ سے دولت مند صوبہ  ہے تاہم پاکستان کا سب سے زیادہ غریب صوبہ ہونے کے ساتھ ساتھ طویل عرصے سے جاری
شورش کا گھر ہے۔ سی پیک کی بدولت انفراسٹرکچر کے چینی منصوبوں جیسے کہ چین و پاکستان  کے درمیان شاہراہوں، ریلوے، اور پائپ الئینوں کے نیٹ ورک کی وجہ سے صوبہ بہت بڑی تبدیلی  کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔  عسکریت پسندی میں یہ تازہ ترین اضافہ، اگرچہ بدقسمت امر ہے، تاہم یہ کوئی نیا رجحان نہیں۔  جزوی طور پر، ا س کے پیچھے “بیرونی عناصر” کا ہاتھ ہے کیونکہ ہندوستان اور امریکہ دونوں  پاکستان میں چین کے بڑھتے ہوئے کردار کو پسند نہیں کرتے، خاص طور پر سی پیک کو۔ پاکستان  میں حکومت کی تبدیلی کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ا س کی ایک وجہ یہ  ہے کہ بیرونی عوامل نہیں چاہتے کہ چین پاکستان میں کام کرے اور دوسری ایک وجہ یہ ہے کہ  ملک میں سیاسی بدامنی کی وجہ سے جنگجوؤں کے لیے فائدہ اٹھانے کا یہ سنہری موقع تھا۔
یہ حقیقت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کچھ ممالک سی پیک کے فروغ کے حق میں نہیں ہیں،  لہذا، ان ممالک کی تازہ ترین حکم ت عملی چین کے اثرورسوخ کو کو روکنا اور ملک اور اس کےمضبوط اتحادیوں کے لیے مشکالت پیدا کرنا ہے۔ ایسی بزدالنہ کارروائیوں کی صورت میں،مجرموں، منصوبہ بندوں، مالی مدد فراہم کرنے اور معاونت کرنے والوں کو بین االقوامی قانون  اور سالمتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں الیا  جائے۔
یہ عالمی طور پر تسلیم شدہ امر ہے کہ دہشت گردی کی ایسی کارروائیاں غیر قانونی اور بالجواز ہیں، خواہ محرکات یا وجہ کچھ بھی ہو۔ تمام متعلقہ حکام کو ا ن خطوط پر، معاشرے کو ا س وبا سے متحدہ کے منشور اور بین االقوامی قوانین کے تحت دیگر ذمہ داریوں  نجات دالنے کے لیے، اقوا  کی مطابقت میں ا س مسئلے سے نمٹنے کے لیے آگے بڑھنا ہو گا۔
حکوم ت پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر مشترکہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے تاکہ انصاف کی فراہمی  اور مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے ۔ ا س کے عالوہ،  اگرچہ ملک سیاسی بدامنی کا شکار ہے، مگر سیکیورٹی ایجنسیوں کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے  تانکہ مجرم ایسی کارروائیوں سے باز رہیں۔ چین اور پاکستان دونوں، مستقبل کی مشکالت پر تیزی  سے قابو پانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔  مصنف مرکز برائے بی آر آئی اور چینی علوم کے ساتھ بطو ر محقق کام کر رہی ہیں۔

google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk