google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk
Pakistan's Premier Multilingual News Agency

جنرل سلیمانی، ماورائے جغرافیائی سرحدوں کا سپاہی

ڈاکٹر حمانیہ کریمی کیا
سربراہ ، پریس سیکشن، سفارت خانہ اسلامی جمہوریہ ایران، پاکستان

جابر اور بدمعاش امریکی فورسز نے تین جنوری 2020 جمعہ کی علی الصبح عراق کی جغرافیائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایران کے قومی ہیرو اور عالمی شہرت یافتہ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے قافلے کو ایک بزدلانہ کاروائی میں نشانہ بنایا.
اس سفاکانہ حملے میں جنرل سلیمانی سمیت 9 افراد بشمول عراقی فورسز الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس نے جام شہادت نوش کیا.
ایسی ریاستی دہشتگردی ہمیں اس بات پر مجبور کرتی ہے کہ اس کے دوررس اثرات اور سنگین نتائج پر غور و فکر کریں. لیکن پہلے یہ بہتر ہوگا کہ جنرل سلیمانی کی شخصیت پر روشنی ڈالی جائے کہ کیوں امریکی حکومت اور وہاں کی نام نہاد اعلی قیادت نے ان کو کیوں شہید کیا.
جنرل سلیمانی جغرافیائی سرحدوں سے بڑھ کر ایک سپاہی کی طرح ابھرے. ان کے عزم اور اطمینان نے ان کی منزل آسان کردی اور ان کا ایمان سرحد سے پار جاتا تھا.
آپ نے شکست کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اور ایک پختہ عزم کے ساتھ گزشتہ 40 سالوں میں اسلام اور اسلامی انقلاب کے لئے بہادری دیکھائی جس کا مقصد امت مسلمہ کی سلامتی، خودمختاری اور عزت کی بالادستی تھا.
آپ پر کئی دفعہ دہشتگرد حملے کے گئے جو ناکام ہوگئے مگر اپنے مقاصد سے ایک اینچ بھی پیچھے نہیں ہٹے.
لیفٹیننٹ جنرل قاسم سلیمانی کو صدی کے سب با اثر، طاقتور اور اہم شخص مانا جاتا ہے. انہوں نے لبنان میں صہیونی دہشتگردی اور جارحیت کے خلاف لڑنے والی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کو مضبوط بنانے میں بے مثال کردار ادا کیا جس نے صہیونیوں کو لبنان کے جنوبی علاقے سے نکال کر باہر پھینک دیا.
آپ افغانستان میں جنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال میں بھی کافی سرگرم رہے، عراق میں بدنام زمانہ اور ظالم حکمران صدام حسین کا تختہ پلٹانے کے بعد آپ وہاں بھی اسلامی مجاہدین اور خودمختاری کے لئے جد و جہد کرنے والے افراد سے بڑا قریبی تعلقات رکھا. عراق میں بدنام زمانہ دہشتگرد تنظیم داعش کا قلع قمع کرنے میں بھی صف اول کا کردار ادا کیا جبکہ شام میں بھی آپ نے جنگ کی صورتحال کو تبدیل کرتے ہوئے دہشتگردوں اور ان کے حامی ممالک بالخصوص امریکہ کو پیچھے دکھیل دیا.
یقینی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ جنرل سلیمانی شہید پورے خطے میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہے. انہوں نے اسلامی ریاستوں کو صہیونی سازشوں کے تحت ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچایا کیونکہ ایسی صورتحال میں بدمعاش صہیونیوں کو سراسر فائدہ حاصل ہونا تھا.
ان تمام حالات میں جنرل سلیمانی ایک بے خوف اور انتہائی ذہین سپاہی، کمانڈر اور گہرے اثر و رسوخ رکھنے والے قائد کی شکل میں ابھرے جو پورے خطے سے مسلمان اور انقلاب فورسز کو ایک پرچم کے سائے تلے لانے میں کامیاب ہوئے.
آپ نے اپنی حیات کے دوران اسلامی وحدت کے فروغ کے لئے تمام فرقے، قوم اور قبیلوں کو ایک ساتھ اکھٹا کیا اور آج بھی ان کی شہادت کا ایک ثمرہ یہ ہے کہ مسلمان یکجا ہوئے اور دنیا میں خودمختار ہو کر امت مسلمہ کے مشترکہ دشمن پر نگاہ رکھی ہوئی ہے.
فرانسیسی اخبار «لو موند» نے مئی 2017 میں جنرل سلیمانی کو مشرق وسطی کا طاقتور ترین شخص قرار دیا اور کہا کہ سلیمانی 37 سالوں سے جنگ کے حالت میں تھے، ایران پر عراقی جارحیت کے آغاز کے بعد انہوں نے جنگ کے تمام طور طریقے سکھ لیے، کئی سال گزر گئے اور جب صدام حسین کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے عراق کا بھی سفر کیا اور اب شام میں ہیں.
فرانسیس اخبار کا مزید کہنا تھا کہ جنرل سلیمانی ایرانیوں کے لئے سکون کی علامت ہیں. لو موند نے ایرانی اخبار «جوان» کے چیف ایڈیٹر کے حوالے سے لکھا ہے کہ انقلاب کے دور سے جنرل سلیمانی جنگوں میں زندگی بسر کرتے آرہے ہیں، ان کی زندگی ہماری طرح نہیں، سلیمانی جیسے افراد سوتے ہوئے بھی موت سے خوفزدہ نہیں ہوتے مگر وہ ہمیشہ شہید ہونے کی خواہش رکھتے تھے.
لہذا جنرل سلیمانی کو دہشتگردی کے حملے میں نشانہ بنانے کا مقصد واضح ہے جنہوں نے عالم اسلام کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی امریکی اور صہیونی سازشوں کو خاک میں ملا دیا تھا. انہوں نے اپنی جد و جہد اور قربانیوں سے امت مسلمہ کی عزت میں اضافہ کیا اور مسلمانوں کے اندر غیرت اور بہادری کو جگایا.
آپ نے اپنی شہادت سے اس میشن کو منزل تک پہنچادیا اور اس شہادت سے مسلمانوں اور دنیا کی مظلوم قوموں کے اندر ایک ایسا جذبہ پیدا کیا جس کا مقصد سامراج، ظلم، بربریت اور جبر کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوان بننا تھا.
جنرل سلیمانی کی حیات اور موت کا رخ سب ایک اعلی مقاصد کی طرف تھا جس کی وجہ سے آپ ہرگز موت سے خوفزدہ نہیں تھے.
پاکستان کے ایک اعلی عسکری عہدیدار نے اپنے دورہ ایران کے موقع پر جنرل سلیمانی سے ملاقات میں کہا تھا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ایران پر ممکنہ حملے کی صورت میں پاکستان غیرجانبدار رہے گا. ان صاحب کے جواب میں جنرل سلیمانی نے کہا اگر پاکستان پر حملہ ہو تو ایران اس کی مدد کے لئے سامنے آئے گا کیونکہ پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی کے مترادف ہے. ایرانی بھائی اس بات کے لئے آمادہ ہیں کہ وہ پاکستانی بھائیوں کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیں.
جنرل سلیمانی شہید کے نزدیک وطن ان کے لئے ایک محدودہ معنی نہیں رکھتا تھا بلکہ وہ سمجھتے تھے جہاں ظالم کے ہاتھوں مظلوم سے زیادتی ہورہی ہے تو وہ جگہ ان کا وطن ہوا کرتی تھی.
آپ کے نزدیک جہاں مسلمان پر ظلم ہورہا ہو وہاں آپ کا وطن تھا، آپ کے لئے لبنان، شام، فلسطین اور پاکستان سب وطن کا معنی رکھتا تھا. وطن سے مراد اسلام اور حریت پسندی ہے.
لہذا اگر آج مسلمان سامراج قوتوں کے خلاف جنہوں نے اس خطے پر یلغار کی ہوئی ہے، ایسے ہی نظریے پر چلیں تو اسلامی ریاستوں اور ان کی جغرافیائی سالمیت اتنی آسانی ان کا شکار نہیں ہوں گی اور نہتے عوام کے خون بھی نہیں بہے گا.
جی ہاں! آج امت مسلمہ کو جنرل سلیمانی جیسے کمانڈروں کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے پاک لہو کی بدولت لاکھوں اور سلیمانی میدان میں آئیں گے.

google-site-verification=jrFRO6oYNLK1iKh3HkH_yKgws4mFcOFcPvOCyqbqAnk